احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
کثیرا ویہدی بہ کثیراً وما یضل بہ الا الفاسقین الذین ینقضون عہد اﷲ من بعد میثاقہ (البقرہ:۲۶،۲۷)‘‘ اگر مرزاقادیانی اور مرزائیوں کی مشتہرہ بدعہدیوں کا شمار کیا جائے تو ایک علیحدہ کتاب بن سکتی ہے۔ مسیح علیہ السلام کی اہانت ۱۱… قرآن مجید انبیاء علیہم السلام کی بڑی تعریف کرتا ہے۔ مسیح علیہ السلام کو روح اﷲ اور کلمتہ اﷲ اور ان کی والدہ کو صدیقہ فرماتا ہے۔ یہود ونصاریٰ نے آنحضرتﷺ کے برخلاف ہر چند قوموں کو بھڑکایا اور جنگ کئے اور سخت کشت خون کی نوبت پہنچی۔ مگر کسی آیت یا حدیث میں مسیح علیہ السلام یا کسی اور نبی کی شان میں گالی نہیں۔ آج مرزا قادیانی اور مرزائی ہیں کہ کفر تو بکیں عیسائیان حال اور حملے کئے جائیں مسیح علیہ السلام کی ذات پر۔ نقل کفر کفر نباشد۔ ذیل میں چند سطور درج کی جای ہیں۔ مسیح کی نسبت (ضمیمہ انجام آتھم ص۳تا۷، خزائن ج۱۱ ص۲۸۷تا۲۹۱) میں لکھا: ’’شریر، مکار، موٹی عقل والا، بدزبان، غصہ ور، گالیاں دینے والا، جھوٹا، علمی اور عملی قوائے سے کچا، چور، شیطان کا ملہم، اس کی نانیاں اور دادیاں زناکار، اس کا کنجریوں سے میلان تھا۔ پھر مسلمانوں کی تکفیر سے ڈر کر (انجام آتھم ص۱۳، خزائن ج۱۱ ص۱۳) پر لکھ دیا کہ یسوع کی قرآن شریف میں کچھ خبر نہیں کہ وہ کون تھا۔‘‘ مگر سچ ہے کہ دروغ گورا حافظہ نبا شد۔ خود ہی الحکم مورخہ ۱۱؍مئی ۱۹۰۱ء میں اقرار کیا کہ ’’یسوع اور مسیح ایک ہی شخص ہیں۔‘‘ اور پھر بعض مقامات پر مسیح کے نام پر مسیح کے نام سے بھی گالیاں دیں۔ مثلاً (نورالقرآن حصہ دوم ص۱۲، خزائن ج۹ ص۳۹۴) میں لکھا: ’’مسیح کی دادیوں اور نانیوں کی نسبت جو اعتراض ہے۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۵۹۸) پر ہے۔ ’’مسیح کا کسی فاحشہ کے گھر میں چلے جانا۔‘‘ پھر مسیح علیہ السلام کی پیش گوئیوں کو قیافہ اور اٹکل بتایا اور لکھا۔ کیا ’’یہ بھی پیش گوئیاں ہیں کہ مری پڑے گی اور زلزلہ آئیں گے۔‘‘ مگر اپنے مطلب کے وقت انہیں پیش گوئیوں کو عظیم الشان بنالیا جاتا ہے۔ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳) میں ہے۔ ’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۴۸، خزائن ج۲۲ ص۱۵۲) میں ہے: ’’مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر مسیح ابن مریم میرے زمانہ میں ہوتا تو وہ کام جو میں کر سکا ہوں اور وہ نشان جو مجھ سے ظاہر ہورہے ہیں وہ ہرگز دکھا نہ سکتا۔‘‘ پھر بدر مورخہ ۵؍مئی ۱۹۰۷ء میں شائع کیا: ’’ایک بار حضرت عیسیٰ زمین پر آئے تو اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ کئی کروڑ مشرک دنیا میں ہوگئے۔ دوبارہ آکر وہ کیا کریں گے۔ جو لوگ ان کے خواہشمند ہیں۔‘‘