احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
مرزامحمود پسر نوح تفصیل نمبر:۱… یہ حقیقت سب پر واضح ہے کہ مسیح موعود کو خداتعالیٰ نے مختلف ناموں سے پکارا ہے اور ہر ایک نام سے پکارے جانے میں کوئی خاص حکمت اور مناسبت ہے۔ پس منجملہ ان ناموں کے خداتعالیٰ نے مسیح موعود کو نوح کے نام سے بھی پکارا ہے اور ساتھ ہی ’’اصنع الفلک باعیننا ووحینا‘‘ (تذکرہ ص۲۱۹) کا حکم صادر فرمایا اور ’’انہ عبدا غیر صالح‘‘ اور ’’انہ عمل غیر صالح‘‘ کے الہامات کے ذریعہ کسی بدکار لڑکے کی نشان دہی فرمائی اور یہ حکم بھی دیا کہ: ’’ولا تخاطبنی فی الذین ظلمو انہم مغرقون‘‘ (تذکرہ ص۸۸) جس کی دوسری قرأت یوں بھی ہے۔ ’’ولا تکلمنی فی الذین ظلموا انہم مغرقون‘‘ (تذکرہ ص۶۰۷) اب جب ہم قرآن شریف کو اٹھا کر دیکھتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ قریباً قریباً اسی وحی کے الفاظ ہیں جو حضرت نوح علیہ السلام پر نازل ہوئی اور ’’انہ عمل غیر صالح‘‘ کے الفاظ نوح علیہ السلام کے اپنے لڑکے کے بارے میں استعمال ہوئے ہیں۔ اب کیا یہ وحی جو حضرت نوح علیہ السلام کی طرف نازل ہوئی تھی۔ بغیر کسی مناسبت اور مشابہت کے حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر نازل ہوگئی اور ’’نعوذ باﷲ من ہذا الخیال‘‘ کیا خداتعالیٰ کا یہ کلام عبث، بے معنی اور بے وجہ تھا۔ اگر خداتعالیٰ ایسی حکیم وعلیم ذات پر ایسا بیہودہ اور لغو گمان نہیں کیا جاسکتا تو ’’انہ عمل غیر صالح‘‘ کا مفہوم صاف اور واضح ہے کہ مسیح موعودکو ایک سرکش اور غیر صالح لڑکے کی اطلاع دی جارہی ہے اور بعد میں واقعات نے بھی خداتعالیٰ کے کلام کی صداقت ثابت کر دی اور ’’عمل غیر صالح‘‘ کے خلوت خانوں کی داستان اس ملک کے ہر اخبار میں شائع اور ہر شہر کے درویوار پر چسپاں ہوگی اور آج ہم حضرت اقدس کے ایک لڑکے کو شہوات نفسانیہ کے طوفان میں مبتلا دیکھتے ہیں۔ اگر کوئی کہے کہ شہوات نفسانیہ کے طوفان کی اصطلاح ایجاد بندہ ہے اور نوح کے طوفان سے اسے کیا نسبت ہے تو مسیح موعود کا اپنا فیصلہ ملاحظہ فرمائیں: ’’کیونکہ شہوات نفسانیہ کا طوفان ایک ایسا خوفناک اور پرآشوب طوفان ہے کہ بجز خاص رحم حضرت احدیت کے فرد نہیں ہوسکتا۔ اسی وجہ سے حضرت یوسف کو کہنا پڑا۔ ’’وما ابریٔ نفی ان النفس لامارۃ بالسوء الا من رحم ربی‘‘ یعنی میں اپنے نفس کو بری نہیں کرتا۔ نفس نہایت درجہ بندی کا حک دینے والا ہے اور اس کے حملہ سے مخلصی غیر ممکن ہے۔ مگر یہ کہ خود خداتعالیٰ رحم فرمائے۔ اس آیت میں جیسا کہ فقرہ ’’الامارحم ربی‘‘ ہے۔ طوفان نوح کے ذکر