احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
سگان قادیان شاید پالتو مولوی ہمارے اس ناتمام اشارہ کی طرف لپکیں۔ لیکن ہمارے لئے یہی ان کے بطلان کی ایک دلیل ہوگی۔ انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ خداتعالیٰ نے ہمیں دلائل کا ایک ایسا عصا عطاء فرمایا ہے کہ جو سگان راہ کی سرکوبی اور ان کے حملے سے ہمیں مامون ومحفوظ رکھنے کے لئے کافی ہے۔ قارئین خود بخود غور فرمالیں کہ جو کچھ ہم نے اب تک تحریر کیا ہے کیا اس کی حرف بحرف تصدیق مسیح موعود کے مندرجہ بالا تحریر سے نہیںہوتی۔ یہ کس قدر سرکشی اور بغاوت ہے کہ آیت استخلاف کے تحت خلافت سازی کے قواعد بنا دئیے گئے ہیں۔ تاکہ دولت کی یہ دیوی یعنی خلافت گھر کی لونڈی بنی رہے اور لاکھوں روپے نذرانوں کی صورت میں ہڑپ کئے جاتے رہیں اور پھر کس قدر یہ گمراہی ہے کہ قیامت تک کے لئے مریدوں کو انہی قواعد وضوابط پر قائم رہنے کی تلقین کی جارہی ہے اور ساتھ کے ساتھ ابنائے فارس کی توحید پرستی کا سبق بھی ازبر کروایا جارہا ہے اور پھر خلافت سازی کی شرائط ایسی مقرر کر دی ہیں کہ بیرونی جماعتوں کے انتظار کو غیر ضروری قرار دے کر ربوے کے نوکری پیشہ ملازمین اور پالتو مولویوں کو کہ جو پہلے ہی خلیفہ اور ان کے خاندان کے ہاتھوں میں بے بس ومجبور ہیں۔ اختیار دے دیا گیا ہے کہ وہ خلیفہ مقرر کرلیا کریں اور ان مجبور وبے بس اور ضمیر فروش جی حضوریوں کا بنایا ہوا خلیفہ گویا آیت استخلاف کے تحت خداتعالیٰ کا مبعوث کردہ خلیفہ متصور ہوگا۔ گویا جب خلیفہ کے یہ دفتری ملازم اور رکابی چٹ تنخواہ خور خطاب یافتہ پالتو مولوی آیت استخلاف کے تحت خلیفہ گر بنادئیے گئے کہ جو ایک خدائی کام ہے۔ تو پھر خلیفہ کی اپنی فرعونیت کا کیا حال ہوگا۔ کیا یہ ’’انا ربکم الاعلیٰ‘‘ کا مقام نہیں… رات دن دین کی قدروں کو ملیا میٹ کرنے میںمصروف ہیں۔ نذرانوں کو جھنکار اور عقیدت مندروں کی بھرمار نے ان لوگوں کو فرعون الطبع بنادیا ہے۔ یہ اپنی چیرہ دستیوں سے ہراس مرید کو خوف زدہ کر دیتے ہیں کہ جو اپنے ماحول پر ناقدانہ نظر ڈالنے کی کوشش کرتا ہے اور اگر پھر بھی کوئی غریب سراٹھائے تو اس کی سرکوبی کے لئے دیگر وسائل اختیار کرنے سے بھی نہیں چونکتے اور پالتو مولویوں کو بھی اس کے پیچھے ڈال دیتے ہیں۔ کوئی نواب اور راجہ بھی یہ جرأت نہیں کر سکتا کہ اپنے حرم خانے یا محل خانے کی زینتوں کو اور ستراسی درباریوں کو اپنے ساتھ لے کر یورپ کے شاہانہ ہوٹلوں کا مہینوں تک طواف کرتا پھرے۔ مگر خلیفہ کے لئے یہ ایک معمولی بات ہے۔ پھر جس لکشمی دیوی یعنی خلافت کی بدولت یہ سب عیش آرام میسر ہو، اسے اپنے خاندان کی زینت بنانے کے لئے