احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
سلوک بھی خداتعالیٰ کا ہے وہ محض اور محض مرزاقادیانی کی وجہ سے ہے نہ کہ میاں محمود احمد کی وجہ سے یا ان نام نہاد قرآن دانوں کی بدولت میاں صاحب کے ساتھ خدا کا سلوک تو مرزاقادیانی کے اسی فرمودہ کے مطابق تھا جو انہوں نے کشتی نوح میں یوں تحریر کیا ہے۔ ’’آخرکار ایک مجرم اس عذاب میں ڈالا جاتا ہے۔ جس میں نہ وہ زندہ رہے نہ مرے۔‘‘ دیکھ لو میاں محمود احمد پر ۱۹۵۴ء میں قطع وتین کے قرآن میں خدائی وعدہ کے مطابق گردن پر چاقو سے حملہ ہوا۔ ۱۹۵۵ء میں فالج کا حملہ ہوا وہ جان لیوا ثابت ہوا۔ پورے گیارہ سال بیمار رہ کر ۸؍نومبر ۱۹۶۶ء کو خلافت کے ۵۲سال پورے کرنے سے قبل وفات پاگئے اور اس الہام کو پورا کر گئے۔ جو (تذکرہ ص۱۸۰) پر درج ہے۔ جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’کلب یموت علیٰ کلب‘‘ جس کی تفسیر خود مرزاقادیانی نے کی کہ یہ شخص ۵۲سال پورا کرنے سے قبل وفات پائے گا۔ ان واقعات اور نشانات کے باوجود بھی اگر کوئی نہ مانے اور میدان مباہلہ میں نہ آئے تو پھر اس کا علاج کیا ہوسکتا ہے۔ سوائے اس کے یہی کہا جاسکتا ہے کہ لوگ جھوٹے ہیں۔ اگر سچے ہوتے تو ضرور میدان مباہلہ میں آتے۔ یوسف ناز نے مباہلہ کی دعوت ۱۹۵۶ء سے دی ہوئی ہے اور وہ (دور حاضر کے مذہبی آمر ص۵۳،۵۴) پر درج ہے۔ مگر آج پورے گیارہ سال گزر چکے ہیں۔ کسی کو مباہلہ کے میدان میں آنے کی ہمت نہیں ہوئی اور نہ ہوگی۔ یہ بات عیاں ہوگئی ہے کہ الٹی سیدھی باتیں پیش کر کے سیدھے سادھے عوام کو پیروں کی طرح دھوکا دینا ان لوگوں کا شیوہ بن چکا ہے۔ دعا ہے کہ خداتعالیٰ ان کو سچائی کے قبول کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین! والسلام! ملک عزیزالرحمن جنرل سیکرٹری حقیقت پسند پارٹی عزیز ولا مسافر گلی کرشن نگر لاہور! (نوٹ: اس رسالہ میں مرزاعبدالحق قادیانی ایڈووکیٹ سرگودھا اور مرزا رفیع احمد قادیانی چناب نگر کے خطوط کے عکس بھی ہیں۔ چونکہ خط درج ہوگئے عکس کا حصہ ہم نے ترک کر دیا ہے۔ مرتب!) ضمیمہ تائید مزید خط وکتابت مابین مرزاعبدالحق ومولوی عبدالرحمن لائبریرین تبلیغی سفر کافی عرصہ سے میرے دل میں خلیفہ ثانی ربوہ کے متعلق چند شبہات کھٹکتے تھے جو کہ ان کے مریدوں نے ان کی ذات گرامی پر لگائے تھے۔ بغرض تحقیق حق خاکسار نے مرزاعبدالحق