احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
قادیانی جو روستم کا ایک منظر ایک مظلوم کی داستان مظلومیت میرے بیوی بچوں پر خلیفہ ربوہ کا قبضہ اور میری جان خطرہ میں مرزامحمود خلیفہ ربوہ کی تحریرات اس امر پر شاہد ہیں کہ آنجناب کو ایک طویل عرصہ سے اپنی ریاست قائم کرنے کا شوق دامنگیر ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے اپنے معتقدین کو متواتر استعمال کیاجارہا ہے۔ اگر کبھی کبھار کوئی مرید ایسا پیدا ہو گیا جو اپنے انجام سے بے خوف اور خلیفہ ربوہ کی سزا سے لاپرواہ ہوکر مرزامحمود کے رازہائے دروں پردہ کے انکشاف پر تل گیا تو اس کی زندگی خطرہ میں پڑ گئی اور اس پر مصائب کا دور دورہ شروع ہوگیا۔ موجودہ خلیفہ ربوہ کا سابقہ مرکز قادیان تھا۔ جہاں مختلف طور طریقوں اور ہتھکنڈوں سے مرزامحمود نے اپنے مریدوں کو اپنے جال میں کچھ اس طرح جکڑ لیا تھا کہ وہاں کی چار دیواری میں ان کے کسی ظلم کے خلاف فریاد تقریباً ناممکن تھی۔ قصبہ قادیان میں مرزامحمود کو جو طاقت حاصل ہوگئی اور بہشتی مقبرہ کی بدولت آمدنی کا جو ذریعہ پیدا ہوگیا تھا اس کے پیش نظر خلیفہ قادیان نے قیام پاکستان کی مخالفت میں ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہوئے اکھنڈ ہندوستان کا نعرہ بلند کیا۔ مگر جب پاکستان قائم ہوگیا اور مجبوراً آنجناب کو اپنی مصنوعی ریاست کو داغ مفارقت دینا پڑا تو رتن باغ لاہور کے قیام نے آپ کو یہ احساس دلایا کہ وہ دوبارہ اپنی ایسی رہائش کا انتظام کریں جہاں کی آبادی خالصتاً اپنے مریدوں پر مشتمل ہو تاکہ دوسرے لوگ آپ کے اندرونی حالات سے واقف نہ ہو سکیں۔ چنانچہ موضع ربوہ (چناب نگر) کی داغ بیل ڈالی گئی اور غریب معتقدین کو وہاں آباد ہونے کی دعوت دی گئی۔ چند ہی سالوں میں پھر انہی مظالم کا دور دورہ شروع ہوگیا۔ جو قبل از تقسیم قادیان میں جاری تھا۔ کیونکہ ربوہ (چناب نگر) میں بھی ان لوگوں کو آباد ہونے کی دعوت دی گئی۔ جن کی ضعیف الاعتقادی اندھی تقلید کا درجہ رکھتی ہے اور وہ کسی ظلم کے خلاف عینی شہادت (جو مرزامحمود کے خلاف ہو) کے لئے بھی تیار نہیں ہوسکتے۔ اندریں حالات مرزامحمود کو اپنی چاردیواری میں ظلم وستم کی جسارت صرف اس لئے ہے کہ اس کے خلاف گواہ میسر نہیں آسکتے اور اس نے اسی ہتھکنڈے کی بدولت قصبہ ربوہ (چناب نگر) میں اپنی متوازی حکومت قائم کر رکھی ہے۔ جہاں ان کی اپنی عدالت پولیس اور مختلف ادارے موجود ہیں۔