احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
قریشی نذیر احمد کی شہادت… مرزامحمود احمد کی شراب نوشی ڈاکٹر محمد احمد حامی واقف زندگی تھے۔ بعض تنظیمی معاملات میں حامی کو مرزامحمود کے پاس جانا پڑتا تھا۔ جب قریشی کو یہ علم ہوا تو کہنے لگے حامی! جب اس (محمود احمد) نے پیالہ پیا ہوا ہو تو اس کے سامنے نہ جانا۔ قریشی نذیر احمد مولوی فاصل جامعہ احمدیہ میں استاد اور حامی کے رشتے دار تھے۔ ڈاکٹر محمد احمد حامی کی شہادت روزی، ڈیزی پر مجرمانہ حملہ: ڈاکٹر محمد احمد حامی نے بیان کیا: ۵۲۔۱۹۵۱ء کا واقعہ ہے کہ میں اپنی خالہ فاطمہ (نصرت گرلز ہائی سکول کی استانی) کے پاس گیا۔ وہ بہت ہی پریشان حالت میں بیٹھی ہوئی تھیں۔ ان کی پریشانی کی حالت دیکھ کر پوچھا۔ خالہ! کیا بات ہے۔ آپ پریشان حالت میں معلوم ہوتی ہیں۔ تو پوچھنے پر پھٹ پڑیں۔ ’’کہا آپ کو مرزامحمود کے کردار کا علم نہیں۔ آج ابوالہاشم کی بیٹیوں روزی اور ڈیزی پر مجرمانہ حملہ کیا ہے۔ وہ آج شام کو اپنی بچیوں کو لے کر لاہور چلی گئی ہیں۔ میں بھی اپنی بچیوں کو ساتھ لے کر جارہی ہوں۔‘‘ ابوالہاشم بنگال کے رہنے والے تھے۔ تقسیم ہند سے پہلے وہ محکمہ تعلیم میں اعلیٰ عہدے پر فائز تھے۔ انگریزی دانی کی یہ حالت تھی کہ ایک دفعہ لاہور میں برکت ہال میں چوہدری ظفر اﷲ کی زیرصدارت تقریرکی۔ چوہدری صاحب کی وجہ سے لاہور کا تعلیم یافتہ خصوصاً وکلاء کا طبقہ تقریر سننے کے لئے آئے تھے۔ تقریر کیا تھی ایک جادو تھا۔ تمام سامعین مبہوت اور سکوت کے عالم میں تھے۔ ’’انگریزی زبان‘‘ کا مزہ لے رہے تھے۔ چوہدری صاحب نے ابوالہاشم کی تقریر ختم ہونے کے بعد صدارتی تقریر کی۔ تقریب جلسہ ختم ہونے کے بعد غلام فرید (مترجم قرآن مجید انگریزی اور مبلغ انگلستان) نے چوہدری صاحب سے مخاطب ہو کر کہا۔ آپ کی تقریرکی بہت اچھی پرفارمنس تھی۔ چوہدری صاحب نے بے ساختہ جواب دیا۔ فرید! میری کیا تقریر تھی میں نے جو مجھے انگریزی آتی تھی وہ بول دی۔ تقریر تو مقرر ابوالہاشم کی تھی۔ انگریزی کا ایک بہتا ہوا دریا تھی۔ یہ تھا ابوالہاشم۔ ان کے خاندان کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کا مزید ذکر آگے آئے گا۔ جناب صلاح الدین ناصر کا بیان جناب صلاح الدین ناصر خان بہادر ابوالہاشم کے بیٹے اور روزی اور ڈیزی کے بھائی تھے۔ کچھ دیر ربوہ میں بھی مقیم رہے۔ لیکن جب ان کو خلیفہ کی جنسی بے راہ روی کا یقینی علم ہوگیا تو وہ