احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
لیعبد واﷲ مخلصین لہ الدین حنفاء‘‘ مسیح علیہ السلام کا قول ہے۔ ’’یا بنی اسرائیل اعبدواﷲ ربی وربکم‘‘ تمام رسولوں کا قول ہے: ’’اعبدواﷲ واجتنبو الطاغوت (النحل:۳۶) وما ارسلنا من قبلک من رسول الا نوحی الیہ انہ لا الہ الا انا فاعبدون (الانبیاء:۲۵) ربّنا إنّنا سمعنا منادیاً ینادی للإیمان(آل عمران:۱۹۳)‘‘ مگر مرزاقادیانی حامیان اسلام اور ذاکرین خدا کو ملعون اور کافر کہتا اور اپنے نفس کو ہی مدار نجات ٹھہراتا ہے۔ تمام دنیا کے سامنے اپنی کبریائی کا ہی جھگڑا ہے نہ کہ پرستش باری تعالیٰ کا۔ مرزاقادیانی کی مجلسوں میں ذکر خدا اور اصلاح نفوس کے بجائے پھکڑ شاعروں کے قصائد مرزاقادیانی کی حمد میں پڑھے جاتے ہیں۔ جس میں مرزاقادیانی کو مظہر نور کبریا، سب اولیاء سے افضل۔ بعض انبیاء سے بڑھ کر کہا جاتا ہے۔ یا نبی اﷲ یا رسول اﷲ کے نام سے پکارا جاتا اور جھوٹ بکواس مارا جاتا ہے کہ تو نے صلیب کو توڑ دیا۔ شرک وکفر کو مٹا دیا۔ آریاؤں، نیچریوں اور دہریوں کا ناک میں دم کر دیا وغیرہ وغیرہ۔ حالانکہ خود کبھی مشابہ خدا بنتا ہے کبھی بمنزلہ اولاد خدا (تذکرہ طبع سوم ص۳۹۹) وتوحید خدا (تذکرہ طبع سوم ص۶۶) کبھی کہتا ہے ’’کل لک ولامرک‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۷۰۶) ’’سرک سری‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۹۴) ’’ظہورک ظہوری‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۷۰۴) بہشت ودوزخ کا مالک ومختار، مظہر خدا، نہ دو چار لاکھ عیسائی مسلمان ہوئے۔ نہ مسلمانوں کا عیسائی بننا بند ہوا۔ نہ ہندوستان سے بت پرستی اور قبر پرستی صاف ہوئی اور بلکہ خود قبر پرستی اور منارہ پرستی کی بنیاد ڈال دی۔ نہ آریاؤں کی ترقی کم ہوئی۔ نہ مسلمانوں کے اندرونی فسادات کم ہوئے۔ مرزا کی پرستش ۱۷… تمام انبیاء علیہم السلام خداوند عالم کی پرستش قائم کرنا چاہتے تھے۔ تمام قرآن مجید اس کی حمد وستائش سے بھرا ہوا ہے۔ مگر مرزاقادیانی اپنی پرستش چاہتا ہے۔ دیکھو اس کے منہ پر اس کی حمد ہوتی، حمدیہ قصائد اس کی شان میں سنائے جاتے اور اخباروں میں شائع ہوتے ہیں اور وہ بڑے فخر سے ان کو سنتا ہے۔ شاعری ہو اسے اس کو آسمان پر چڑھایا جاتا ہے۔ شعروں میں اس کو سنایا جاتا ہے کہ تو مظہر نور کبریا ہے۔ تو محمدؐ کا مظہر ہے۔ تو نے صلیب کو توڑ دیا۔ تو نے نیچریوں اور آریاؤں اور برہموں کی گردن توڑ دی۔ تجھ سے شرک اور کفر کافور ہوگئے۔ تجھ سے اسلام تازہ ہوگیا۔ تو نے عیسائیوں کے خدا کو مردہ ثابت کر دیا۔ یہ تمام شاعرانہ گپ ہے اور سفید جھوٹ ہے۔ کیونکہ مرزاقادیانی کے ہاتھ پر نہ تو دو چار لاکھ عیسائی مسلمان ہوئے، نہ مسلمانوں کا عیسائی ہونا بند ہوا۔