احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
مردانہ حسن کے مالک تھے۔ انہی کی معرفت عبدالرحمان مصری کی مرزامحمود احمد کے کردار کا علم ہوا تھا۔ ان کی ہمشیرہ امتہ الرحمان صاحب جو محکمہ تعلیم سے ایک اعلیٰ عہدے سے سبکدوش ہوئی تھیں بھی مرزامحمود احمد کی سیہ کاری میں پھنسی ہوئی تھیں۔ ساری عمر شادی نہ کی، زندہ ہیں۔ بشیراحمد کو انجمن احمدیہ اشاعت لاہور (لاہوری جماعت) نے ووکنگ کی مسجد کا امام بنایا۔ بشیر نے ووکنگ مشن کو مسلمانوں کے حوالے کر دیا۔ بشیر نے تمام واقعات کے بچشم خویش گواہ ہیں۔ بشیر کے والد عبدالرحمان مصری کے تاریخی خطوط اس کتاب میں پڑھیں گے۔ یہی خطوط احمدیوں کے لئے اتمام حجت ہیں۔ اب شہادت پڑھئے: ’’میں خداوندتعالیٰ کو حاضر وناظر جان کر بیان کرتا ہوں کہ میں نے مرزابشیرالدین محمود کو بچشم خود زنا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ اگر میں جھوٹ بولوں تو مجھ پر خدا کی لعنت ہو۔‘‘ (شیخ بشیراحمد مصری) ثریا بنت شیخ عبدالحمید کا بیان حکیم عبدالوہاب بیان کرتے ہیں کہ شیخ عبدالحمید ایڈیٹر ریلوے کی بیٹی اور عبدالباری سابق ناظر بیت المال قادیان کی ہمشیرہ ثریا اور مرزامحمود کی بیٹی ناصرہ بیگم آپس میں سہیلیاں تھیں۔ ثریا ایک دن اپنی سہیلی کو ملنے ’’قصر خلافت‘‘ گئی تو رات کو وہیں سوگئی۔ مرزامحمود نے بیٹی کی موجودگی ہی میں اس سے چھیڑ چھاڑ شروع کر دی۔ ثریا نے باقاعدہ مقابلہ کیا تو مرزامحمود نے بہانہ بناتے ہوئے کہا: ’’مجھے غلط فہمی ہوئی ہے۔ میں سمجھا میری اہلیہ ہیں۔‘‘ ثریا نے جواب دیا ’’سہیلیاں تو اکٹھی سو جاتی ہیں مگر وہ بیوی، جس کی باری چوتھے دن آتی ہے کس طرح یہ پسند کر سکتی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کے پاس جاکر سو جائے۔ پھر بیٹی کی موجودگی میں ایسا کرنا شرافت کی کون سی علامت تھی۔‘‘ ثریا نے واپس آکر اپنی والدہ کو تمام واقعات سے آگاہ کر دیا تو اس کے بعد ثریا کے والد شیخ عبدالحمید نے اپنی وصیت منسوخ کر دی اور قادیان آنا جانا ترک کر دیا۔ تقریباً چار سال بعد پھر آنا جانا شروع کر دیا۔ کسی نے پوچھا: ’’شیخ صاحب کون سی نئی بات وقوع پذیر ہوئی ہے جو آپ نے آنا جانا شروع کر دیا ہے۔‘‘ شیخ صاحب نے جواب دیا: ’’ساری دنیا چھوڑ کر ہم یہاں آئے تھے۔ اب کہاں جائیں۔ اپنا مردہ کون خراب کرے۔ اس لئے ظاہراً میں نے تعلقات بحال کر لئے ہیں۔‘‘ زکوٰۃ فنڈ اور بدچلنی عرصہ ہوا ’’حقیقت پسند پارٹی‘‘ کی طرف سے مرزا محمود کی مالی بے اعتدالیوں کے متعلق ایک حیرت انگیز ٹریکٹ شائع ہوا تھا۔ جس کے ایک لفظ کی بھی تردید کرنے کی قادیانی امت کو ہمت نہیں ہوئی۔ اس میں مرزامحمود کے اس فرمان کو بھی ہدف تنقید بنایا گیا ہے کہ زکوٰۃ براہ