احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
البدر کے جھوٹ کی دستاویزی تردید سوم… لکھتا ہے کہ: ’’آج ڈیڑھ سال سے اخبار البدر کا چارج میرے پاس ہے اور آج تک اخبار برابر ڈاکٹر صاحب کو بھیجا جاتا ہے۔ ۱۹۰۵ء اور ۱۹۰۶ء کے چندہ لوگوں سے میرے سامنے وصول ہوئے۔ بلکہ ۱۹۰۷ء کی بھی قیمت پیشگی بعض سے وصول ہورہی ہے۔ لیکن اس ڈیڑھ سال کے عرصہ میں ڈاکٹر صاحب نے ایک پائی بھی آج تک میرے سامنے نہیں دی۔ پھر بقول شخصے، دروغگورا حافظہ نبا شد۔ اسی اخبار میں آگے چل کر لکھتا ہے۔ رجسٹروں سے معلوم ہوا ہے کہ ۱۹۰۳ء کی قیمت آپ نے صرف دو روپیہ چھ آنہ دی تھی اور ۱۹۰۴ء کی بھی دو روپیہ چھ آنہ اور اس کے بعد سالوں کی قیمت سالانہ دو روپیہ آٹھ آنہ کے حساب سے دی تھی۔ حالانکہ قیمت سالانہ دو روپیہ بارہ آنہ ہے۔ پہلے تو لکھا کہ ۱۹۰۵ء، ۱۹۰۶ء میں ایک پائی نہیں دی اور پھر لکھا کہ ۱۹۰۴ء کے بعد سالانہ دو روپیہ آٹھ آنہ کے حساب سے قیمت دی۔‘‘ ماشاء اﷲ نجات یافتہ جو ہوئے۔ سب جھوٹ معاف ہے۔ دروغ گویم بروئے تو۔ یہ صادق کا جھوٹ ہوا۔ اب محمد افضل سابق منیجر البدر کی بددیانتی اور کذب کا حال ملاحظہ فرمائیے۔ میں ہمیشہ بدر کی قیمت پانچ روپیہ سالانہ کے حساب سے دیتا رہا اور ۱۹۰۵ء، ۱۹۰۶ء کی بابت محمد افضل سابق منیجر البدر نے کارخانہ البدر کی نازک حالت ظاہر کر کے پیشگی قیمت کی بابت درخواست شائع کی تھی۔ اس پر میں نے اس کو اجازت دے دی تھی کہ ایک بار اخبار دس روپیہ میں وی پی بھیج کر مجھ سے دو سال کی قیمت وصول کر لے۔ چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا۔ اس بیان کی تصدیق کے لئے میں پوسٹ ماسٹر جنرل صاحب ڈاکخانہ جات ریاست کی اصل چٹھی کا ترجمہ ذیل میں شائع کرتا ہوں۔ محکمہ ڈاکخانہ جات ریاست پٹیالہ نمبر۱۲۲۱۱ از جانب لالہ رگہبیر چند صاحب پوسٹ ماسٹر جنرل ڈاکخانہ جات ریاست پٹیالہ بنام اسسٹنٹ سرجن عبدالحکیم خان صاحب ریاست پٹیالہ جناب من! آپ کی چٹھیات مورخہ ۱۵؍دسمبر ۱۹۰۶ء، ۵؍جنوری ۱۹۰۷ء کے جواب میں، میں آپ کو اطلاع دیتا ہوں کہ مفصلہ ذیل قیمت طلب پارسل آپ کے نام قادیان سے ماہ جنوری ۱۹۰۵ء میں پہنچے تھے جو سنور کے برانچ آفس سے تواریخ ذیل پر آپ کو دے گئے۔ میں افسوس کرتا ہوں کہ جو قیمت طلب پارسل آپ کو مارچ ۱۹۰۳ء میں ملے تھے۔ میں ان کا سراغ نہیں لگا سکتا۔ کیونکہ اس وقت کاریکارڈ اس وقت موجود نہیں ہے۔ دستخط: پوسٹ ماسٹر جنرل ریاست پٹیالہ