احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
جگہ طشت ازبام کیا ہے۔ ۹… جماعت احمدیہ کے فہمیدہ اصحاب سے: قادیانی خلیفہ موسیو محمود پر بدکرداری، بدکاری، گندے اور کمینے، فحش وحیاء سوز الزامات خود قادیانی جماعت کی معتدبہ تعداد نے لگائے اور ڈنکے کی چوٹ پر لگائے۔ ان میں ایک ملک عزیزالرحمن گجراتی بھی تھے جو احمدیہ پاکٹ بک کے مصنف عبدالرحمن خادم کے سگے بھائی تھے۔ قادیانیوں کے مقدر کو دیکھوایک بھائی مرزامحمود کو مصلح موعود قرار دیتا ہے اور دوسرا اسے پرلے درجہ کا مکار وبدکار یقین کرتا ہے۔ یہ رسالہ اسی تناظر میں پڑھا جائے کہ اس کا لکھنے والا خود ایک قادیانی ہے اور قادیانی خلیفہ کو ڈانگ دے رہا ہے۔ ۱۰… ربوہ کا راسپوٹین (مرزامحمود کی کہانی مریدوں کی زبانی) دور حاضر کا دجال: راسپوٹین نامی روس میں ایک عیاش تھا جو دنیا بھر میں عیاشی کی ضرب المثل بن گیا۔ اسی عیاش کو چیلا، اور مرزامحمود کو عیاشی کا گرو قرار دے کر راسپوٹین کو مرزامحمود کے قدموں میں بٹھا دیا ہے۔ یہ ٹائٹل سٹوری ہے۔ اس کی تفصیلات پر مشتمل یہ کتاب ہے۔ جو قادیانی رہنما جناب محمد رفیق اختر نے مرتب کی ہے۔ اس کو بھی احتساب کی اس جلد میں شائع کیا جارہا ہے۔ ۱۱… الذکر الحکیم نمبر۴: پٹیالہ کے سرجن ڈاکٹر عبدالحکیم خان تھے۔ جو بیس سال تک مرزاقادیانی کے مرید رہے۔ پندرہ بیس ہزار روپیہ اس زمانہ میں مرزاقادیانی کو چندہ مختلف اوقات میں دیا۔ مرزاقادیانی پر دل وجان سے فدا تھا۔ مرزاقادیانی بھی اس کی تعریف میں الہامی شگوفے چھوڑتا اور قلابے ملاتا تھا کہ مخلص ہے، ذہین ہے، مفسر قرآن ہے۔ اس ڈاکٹر عبدالحکیم خان نے مرزاقادیانی سے کہا کہ آپ اپنے کو ’’مدار نجات‘‘ قرار نہ دیں۔ اس پر مرزاقادیانی بگڑا اور خوب بگڑا۔ عبدالحکیم خان ابھی اسے ’’مسیح الزمان‘‘ قرار دیتا رہا۔ لیکن مرزا اس تجویز پر اتنا سیخ پاء ہوا اور نہایت ہی غصہ سے لکھا: ’’ان (مسلمانوں) کو اپنی جماعت کے ساتھ ملانا یا ان سے تعلق رکھنا ایسا ہی ہے جیسا کہ عمدہ اور تازہ دودھ میں بگڑا ہوا دودھ ڈال