احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
تمہاری اس عقل پر… ہمارے خیال میں عالم ہوکر ایسی خرافات اور کفریات کو سننا اور احتجاج نہ کرنا پیشاب پینے سے بھی بدتر ہے۔ دیکھا نذرانوں کی دیوی یعنی خلافت کو ابنائے فارس کی لونڈیا بنانے کے لئے تمہارے خلیفہ کیا کیا پر ازمعارف شاطرانہ چالیں بیان کرتے ہیں۔کیا اس تقریر کے بعد بھی حضرت اقدس کے خواب کی تصدیق نہیں ہوتی کہ محمود دجال کو لے کر ہمارے گھرمیں داخل ہوگیا۔ ہمارے خیال میں اس تقریر کے بعد ابلیس نے بھی شکرانے کے نوافل ادا کئے ہوں گے۔ کیا اب بھی آپ کو ’’عورت کی چال ایلی ایلی لما سبقتنی‘‘ کے معنی سمجھ نہیں آئے… اگرچہ ہمیں خلیفہ کی اس بات سے اتفاق ہے کہ ان کی خلافت بھی پوپ کی شکل میں عیسائیوں کی طرح ہی کی ایک خلافت ہے اور اس میں بھی کوئی کلام نہیں کہ ابلیس قیامت تک خدا کے بندوں کو گمراہ کرنے کا تہیہ کر چکا ہے۔ مگر یہاں موضوع سخن آیت استخلاف ہے۔ لہٰذا خلیفہ کے ہر دو اقتباسات پر غورکرنے سے پہلے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر پاپائیت بگڑ چکی ہے تو پھر پاپائیت کی بگڑی ہوئی شکل کو بطور رہنما تسلیم کر کے اس کے اصولوں کو معلوم کرنے کے لئے ایک ایسی کمیٹی کیوں بنائی گئی کہ جس کی پیش کردہ سفارشات کی روشنی میں آیت استخلاف کے تحت خلافت سازی کے قواعد مرتب کئے جائیں گے۔ کیا قرآن شریف کی آیات کی تفسیر بگڑی ہوئی پاپائیت کے اصولوں کی روشنی میں کی جائے گی۔ کیا پاپائیت کی بگڑی ہوئی شکل میں بھی اس قدر سکت ہے کہ وہ قرآن شریف کی آیات کے مفہوم کو سمجھنے کے لئے اور ان پر عمل پیرا ہونے کے لئے بطور رہنما کام آئے۔ دوسرے الفاظ میں خلیفہ کے نزدیک جن کو قرآن دانی کا بہت بڑا دعویٰ ہے۔ اسلامی خلافت کو صحیح راستوں پر چلانے کے لئے بگڑی ہوئی پاپائیت کے نقش قدم پر چلانے چاہئے۔ پالتو مولویو! اس سے بڑھ کر دجال نوازی اور ویل کاری اور کیا ہوسکتی ہے کہ جماعت کو ضال اور مغضوب قوموں کے نقش قدم پر چلا دیا جائے۔ واقعی خدا کے مامور کی خواب حرف بحرف پوری ہوگئی کہ محمود دجال کو لے کر ہمارے گھر میں داخل ہوگیا۔ مسیح موعود تو پادریوں کو دجال کہتے کہتے نہیں تھکتے تھے۔ چنانچہ حضور فرماتے ہیں: ’’یہی علامت اس پادریوں کے گروہ پر فتن کی ہے جس کا نام دجال معہود ہے۔‘‘ (شہادت القرآن ص۶۲) اور خلیفہ ان دجالوں کی پیروی اور تتبع میں آیت استخلاف کے تحت خلافت سازی کی مہم چلانے کے لئے ایک کمیٹی مقرر کرتے ہیں اور کمیٹی قائم کرنے کا تو ایک جھانسہ تھا۔ ورنہ خلیفہ نے پاپائیت کے تتبع میں اسی تقریر میں قواعد اور شرائط مقرر کر ڈالے۔ چنانچہ عیسائیوں کے طریق