احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
، جلوسوں، نعروں اور ریزولیوشنوں کے اور رکھا ہی کیا ہے۔ پھر وہ حضرت اقدس کی تالیفات پر متوجہ ہوا۔ خواب کے اس حصہ کی اگر واقعاتی تعبیر بیان کی جائے تو ایک ضخیم کتاب تالیف ہو جائے کہ کس طرح میاں محمود احمد نے مسیح موعود کی تالیفات کو مسخ اور نظر انداز کیا۔ انہوں نے جلسہ سالانہ ۱۹۵۶ء پر خلافت حقہ اسلامیہ کے عنوان سے ایک گمراہ کن تقریر کی۔ جس میں آیت استخلاف موضوع سخن تھی۔ مگر اس ساری تقریر میں انہوں نے حضرت اقدس کی مایہ ناز تصنیف ’’شہادت القرآن ‘‘ کا نام تک نہیں لیا۔ حالانکہ شہادت القرآن آیت استخلاف کی ہی پر از معارف تفسیر ہے اور اگر میاں محمود احمد شہادت القران کا کوئی ایک حوالہ بھی دے دیتے تو ان کی ساری دجل کاری کا محل دھڑام سے زمین پر آرہتا اور پھر محولہ بالا تقریر میں انہوں نے حدیث مجددین کا بھی ذکرنہیںکیا کہ جو درحقیقت آیت استخلاف کی ہی شارح ہے۔ غرض دین میں ان کے تصرف بے جا کی یہ ایک ادنیٰ مثال ہے۔ پھر انہوں نے حضرت اقدس کی الہامی پیش گوئیوں میں بھی اس قدر تصرف کیا ہے کہ الامان والحفیظ! ایک مصلح موعود کی پیش گوئی کے ہی جملہ الہامات زیب تن کئے بیٹے ہیں اور تذکرہ کو دیکھے سے اس قسم کے بے جا تصرفات کی کئی ایک مثالیں ملتی ہیں۔ جن کا ایک آدھ نمود آئندہ چل کر ہماری اس تحریر میں بھی آوے گا۔ غرض ان لوگوں پر حضرت اقدس کا مندرجہ ذیل الہام بالکل صادق آتا ہے۔ ’’ان علماء نے میرے گھر کو بدل ڈالا۔ میری عبادت گاہ میں ان کے چولہے ہیں۔ میری پرستش کی جگہ میں ان کے پیالے اور ٹھوٹھیاں رکھی ہوئی ہیں اور چوہوں کی طرح میرے نبی کی حدیث کو کتر رہے ہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۶ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۴۰) غرض ان لوگوں نے ایک ایسا سوانگ رچایا ہے اور ایسی گمراہی پھیلائی ہے کہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے اور پالتو مولوی سارے کے سارے قرآن شریف کو اور احادیث نبوی کو دھڑا دھڑ خلیفہ کی تعریف وتوصیف میں چسپاں کئے جاتے ہیں اور ان کی طاغوتی یلغار سے نہ قرآن شریف محفوظ ہے نہ اسلام محفوظ ہے اور نہ ہی پاک اور مطہر لوگ محفوظ ہیں۔ کروڑوں روپے کے اصراف سے ایک ایسا شیطانی چکر چلایا ہے کہ ہم تو ہم خود مامور وقت کی روح گھبرا گئی اور چلا اٹھی۔ ’’عورت کی چال ایلی ایلی لما سبقتنی‘‘ (تذکرہ ص۵۹۸، طبع دوم) پس قادیان کو الہامی طور پر دمشق قرار دینے اور پھر بلائے دمشق کی الہامی اطلاع دینے کے بعد حضرت اقدس کا حسب ذیل بیان ان لوگوں کے احوال کے عین مطابق ہے: ’’جس میں