احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
مشہور عام محاورہ ہے۔ ایک شخص جب دوسرے کو کہتا ہے کہ تیرے بیڑی یا بیڑا غرق ہوتو اس کے یہ معنی نہیں ہوتے کہ فی الواقعہ دوسرے شخص کی بیڑیاں یا بیڑے ہیں۔ بلکہ اس سے مراد خاندان اور قبیلہ ہوتا ہے۔ پس مندرجہ بالا الہامی فریاد کا مفہوم صاف ہے کہ وہ حضرت اقدس کے قبیلہ کی ہی غرقابی کے پیش نظر کی گئی ہے اور اس میں جسمانی اور روحانی دونوں قبیلے شامل ہیں… کہ زمین اپنی فراخی کے باوجود مجھ پر تنگ ہوگئی اور میں مغلوب ہوچکا ہوں سے یہ مراد ہے کہ جماعت خود ہی بلائے دمشق کو زمام اقتدار سونپ کر اور اس کے دام عقیدت میں گرفتار ہوکر گمراہ ہو جائے گی اور بلائے دمشق نہایت دقیق اور نظر فریب مکر کے ساتھ اسلامی نظریات کو مسخ کرتاجائے گا اور ایسا سوانگ رچائے گا کہ لوگوں کو اس پر اصل حقیقت کا گمان ہوگا اور اصلاح حال کی کوئی صورت باقی نہ رہے گی۔ علماء کی حیثیت خیمہ برداروں کی سی ہوگی اور حق مغلوب اور باطل کو اپنی اکثریت پر ناز ہوگا اور نظام سلسلہ کے نعروں کی گونج میں انسانیت سوز بائیکاٹ اور ظلم وتشدد کیا جائے گا اور کدا کے دین اور اس کے بندوں پر زمین تنگ کر دی جائے گی اور ستم ظریفی کی اتنہاء نہ ہوگی کہ یہ سب کچھ مسیح موعود کے نام سے کیا جائے گا۔ اس وحشت ناک منظر کے پیش نظر مامور وقت کی زبان پر یہ الہامی فریاد جاری کی گئی۔ ۱… اے ازلی ابدی خدا بیڑیوں کو پکڑ کے آ۔ ۲… اے میرے خدا اے میرے خدا تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا۔ ۳… اے میرے خدا میں مغلوب ہو چکا ہوں میری مدد کو آ۔ …… دوستو جو احمدی کہتے ہو کیا تم میں کوئی ’’رجل رشید‘‘ ہے کہ جو مسیح موعود کی اس دلدوز دلفگار الہامی فریاد پر ایک آنسو بہا دیوے اور اپنی اصلاح کر لیوے۔ ہم دراصل مسیح موعود کی ایک خواب کا ذکر کر رہے تھے۔ آؤ اب ہم آپ کواس خواب کی تعبیر بتائیں کہ جو واقعات کے رنگ میں پوری ہوچکی ہے۔ مسیح موعود کو جو پھل دکھایا گیا ہے وہ روحانی پھل تھا کہ جو ان کی دن رات کی روحانی کاوشوں کا نتیجہ تھا۔ یعنی معاشرے کا اسلامی رنگ میں رنگین ہوجانا اور ہنوز دنیا نے اس سے متمتع ہونا تھا کہ محمود ایک فرنگی یعنی دجال کو لے کر گھر میں داخل ہوگیا اور اوّل اوّل وہ وہاں گئے جہاں پانی رکھا ہوا تھا۔ پانی سے مراد روحانی پانی یعنی روحانیت ہے۔ یعنی سب سے اوّل محمود نے دجال کی معیت یا تتبع میں جماعت کی روحانیت کو پمال کیا۔ اب آپ خود دیکھ لیں کہ جماعت کے پاس بجز جلسوں،