احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
موعود کو مان لیا تھا… کہ حقیقی مصلح موعود کی آمد پر خداتعالیٰ کو کہنا پڑا۔ ’’ہذا الذی کنتم بہ تستعجلون‘‘ اے نادانوں یہی ایک الہام جو مصلح موعود کے ضمن میں باربار مختلف پیرایوں میں آیا ہے۔ تمہاری آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے۔ اس سے یہ صاف طور پر واضح ہوتا ہے کہ حقیقی مصلح موعود سے قبل ایک جعلی مصلح موعود ہوگذرے گا اور جماعت شتاب کاری کے طور پر اس کے پیچھے لگ جائے گی۔ اب یا تو اپنے مصلح موعود کے علاوہ کسی جھوٹے دعویدار کی نشان دہی کرو۔ جس کے پیچھے جماعت لگ گئی ہو اور یا پھر اگر اوّل اور جعلی مدعی یہی ہے اور بعد میں آنے والا حقیقی مصلح موعود کوئی اور ہے تو اے ظالمو! ایک بار تو اپنی تعجیل پسندی کا اقرار کر کے ’’انا کنّا خاطئین‘‘ کا نعرہ بلند کرو اور اپنی عاقبت کر سنوار لو اور خبیث اور طیب میں امتیاز کرلو۔ دیکھو ’’ہذا الذی کنتم بہ تستعجلون‘‘ کے الہام سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ حقیقی مصلح موعود جلدی نہیں آئے گا۔ اے مولویو! تمہاری عقل خداداد اور فہم وفراست کو کیا ہو گیا۔ دیکھو ہم کس کس طرح تم کوسمجھا رہے ہیں۔ ہماری کسی ایک بات پر بھی اگر ٹھنڈے دل سے غﷺر کر لو گے تو اس گمراہی اور خانہ ساز دین سے بچ جاؤ گے… ہم تو شروع میں ہی تحریر کر آئے ہیں کہ شیطان کو جب جملہ خارجی محاذوں پر خداتعالیٰ کے مامور سے شکست فاش ہوئی تو اس نے خفیہ طور پر چھپ کر حملہ کرنے کی ٹھانی اور داخلی طور پر ایک فتنہ عظیم کی طرح ڈالی اور مذہبی نقاب اوڑھ کر مسیح موعود کی جماعت میں داخل ہوگیا اور شدہ شدہ میر کارواں بن بیٹھا۔ شیطان کی یہ خفیہ چال نہایت خطرناک ثابت ہوئی اور وہ مامور وقت کی جماعت کے بیشتر حصہ کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہوگیا… اگر سب مسلمان اسم بامسمی ہونے تو معاشرہ نور علی نور ہوجاتا اور یہاں تو محمود احمد خلیفہ ربوہ کا حقیقی نام نہیں۔ یہ نام تو محض بطور نیک فال کے رکھاگیا تھا۔ درحقیقت خلیفہ ربوہ کے الہامی نام تو ’’عبدا غیر صالح‘‘ بلائے دمشق اور دابتہ الارض وغیرہ ہیں اور حضرت اقدس نے یہاں پر ابتلاء کے انجام اچھے ہونے کا جو تأثر لیا ہے۔ وہ محض ان ناموں کی وجہ سے نہیں بلکہ اس اچھے تأثر کی زیادہ تر وجہ الہام بریت ہے۔ جس میں قطعیت پائی جاتی ہے۔ ورنہ کسی بھی مسلمان کے بارے میں کسی بھی خواب کی کوئی بری تعبیر کرنا محال ہو جائے گا… ہم ان گدھوں کی بات نہیں کرتے کہ جن پر کتابوں کا بوجھ لدا ہوا ہو۔ البتہ ایک دہقان سے دہقان انسان بھی یہ جانتا ہے کہ بیڑے سے مراد خاندان اور قبیلہ ہوتا ہے۔ یہ ایک