احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
ہے۔ میرے بھائیو! آپ کے ظلم وتشدد کی انتہاء ہوچکی ہے۔ گر ہم اصل حقائق قلم کی نوک پر لائیں تو انسانیت کا حیرت کے مارے منہ کھلا کا کھلا رہ جائے۔ آپ لوگ کیا تھے اور کیا بن کر رہ گئے۔ آپ کو مسلمان تو درکنا ہمیں انسان کہنے میں حجاب محسوس ہوتا ہے۔ آپ کا کیا حلیہ ہوگیا ہے۔ ہمیں علم ہے کہ آپ آیت استخلاف کے تحت خلیفہ ساز تو بن گئے۔ مگر اپنی انسانیت کو کھو بیٹھے۔ اے ظالمو! مسیح موعود کی اس فریاد کو سنو۔ یہ فریاد انتہائی کریہ واضطراب کی آئینہ دار ہے۔ باز آجاؤ کہ یہ فریاد کبھی بھی رائیگاں نہ جائے گی۔ یہ مامور وقت کی چیخ وپکار ہے۔ رک جاؤ کہ تم خدا کے وعید کی حدود میں داخل ہوچکے ہو۔ اپنے آپ پر رحم کرو۔ اپنی نسلوں پر رحم کرو۔ ورنہ ایسے پیسے جاؤ گے جیسا کہ پیسے جانے کا حق ہے۔ ان قہری پیش گوئیوں کا جو حصہ پورا ہوچکا ہے۔ اس سے عبرت حاصل کرو۔ دیکھو تم قادیان سے نکال دئیے گئے اور اب تمہارا محبوب خلیفہ بھی مفلوج ہوچکا ہے۔ حالانکہ اس بیماری سے خدا کے بندوں کو محفوظ کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ خداتعالیٰ مسیح موعود کو عبدالحکیم کے الہامی نام سے پکار کر فرماتا ہے۔ ’’اے عبدالحکیم خداتعالیٰ تجھے ہر ایک بلکہ اغلب ہے کہ یہ بیماری پھر حملہ کرے اور وہ بالکل شل اور مختل ہوکر رہ جائے۔ پھر کیا کرو گے۔ کیا پھر بھی جیسا کہ تمہیں قبل از وقت مرزابشیر احمد نے ایک مضمون لکھ کر تیار کر لیا ہے۔ ’’جسد الہ فوار‘‘ کا پیچھا نہ چھوڑو گے اور عبرت حاصل نہ کرو گے۔ اب انتہا ہوچکی ہے۔ رک جاؤ اور دین کا تمسخر نہ بناؤ۔ روحانی قدروں کو پامال نہ کرو۔ کچھ عقل خداداد سے کام لو۔ جس خلافت پر تمہیں اس قدر ناز ہے۔ اسلام میں اس کا کوئی مقام نہیں۔ ہماری تحریر کو غور سے پڑھو۔ اس میں خدا کا کلام ہے۔ بیشتر فقرے ہماری تحریر کے الہامات ہی کا ترجمہ ہیں۔ مگر ہم طوالت کے خوف سے حوالہ نہیں دے سکتے۔ یاد رکھو خداتعالیٰ سے لغو اور فضول باتیں ممکن نہیں۔ ’’ایلی ایلی لما سبقتنی‘‘ کی فریاد تمہاری انتہائی گمراہی پر دلالت کرتی ہے۔ اس الہامی فریاد پر کان دھرو۔ خدا کا مسیح کیوں فریاد کناں ہے۔ یہ فریاد محض تمہاری گمراہی کا نتیجہ ہے۔ ورنہ مسیح موعود کی اس دنیا میں کھتیاں نہیں کہ جو اجڑ رہی ہیں اور وہ فریاد کناں ہیں۔ اے ظالمو! ہماری تحریر پر کان نہیں دھرتے تو نہ دھرو۔ خدا کے پیارے مسیح اپنے پیارے مسیح موعود کی اس فریاد کو تو سنو کہ جو حسب ذیل ہے۔