احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
آیا اور اس بڑے قصر کے برابر شرارے نکلتے معلوم ہوتے تھے۔ یہاں تک کہ مکہ کے رہنے والوں کی آنکھیں ان شراروں سے چندھیا جاتی تھیں۔ لوگ قبر شریف حضورﷺ پر حاضر ہوکر توبہ اور استغفار کرنے لگے۔ یہ حالت کئی مہینہ تک باقی رہی۔‘‘ دیکھو ص۲۶۰ میں ہوہذا۔ ’’۷۴۹ھ میں ایسا سخت طاعون ہوا کہ اس کی مثل کبھی نہ سنا گیا۔‘‘ دیکھو ص۲۶۱ میں ہوہذا۔ ’’۷۵۴ھ میں طرابلس میں ایک لڑکی نصیہ نامی تھی۔ تین مردوں سے اس کا نکاح ہوا۔ مگر کوئی اس پر قادر نہ ہوسکا۔ جب اس کی عمر پچیس برس کی ہوئی تو اس کے پستان غائب ہوگئے۔ پھر اس کی شرمگاہ سے کچھ گوشت ابھرنا شروع ہوگیا۔ رفتہ رفتہ کئی انگشت کے مرد کی علامت بن گئی۔‘‘ دیکھو ص۲۶۲ میں ’’۷۷۸ھ میں آفتاب اور ماہتاب دونوں کو پورا گہن لگا۔ ۱۴؍شعبان کو چاند نکلا تو گہن لیتے ہوئے اور ۲۸؍شعبان کو آفتاب کو گہن لگا۔‘‘ تمام دینی بھائیوں کی خدمت میں التماس ہے اگر کوئی صاحب ہمت ۷۷۸ھ کے بعد کے خدا کی قدرت کے عجائب نشانات تسلسل وار درج اخبار اہل حدیث یا رسالہ مرقع قادیانی میں درج کروائے تو میں امید کرتا ہوں کہ انشاء اﷲ تمام لوگ خدا کی قدرت کے عجائب نشانات پڑھ سن کر قادیانی کے دھوکہ سے بچ جاویں گے۔ سوم… یہ کہنا کہ یہ حواثات عیسیٰ پرستی کا نتیجہ ہیں۔ بدیہی البطلان ہے۔ کیونکہ اگر عیسیٰ پرستی کی وجہ سے یہ حوادثات ہوتے تو چاہئے یہ تھا کہ عیسائی لوگ ہی طاعون سے بکثرت ہلاک ہوتے۔ نہ کہ ہندو اور مسلمان۔ تمام زلازل عیسائی ملکوں میں ہی آتے۔ نہ کہ کانگڑھ اور فارموسا اور جاپان میں۔ قحط اور ہیضہ سے عیسائی لوگ ہی تباہ ہوتے۔ نہ کہ ہندو اور مسلمان۔ چہارم… جو باتیں مشاہدہ اور تاریخ عالم کے خلاف ہوں ان کی بناء پر ہمیشہ اپنی نبوت اور رسالت ثابت کرتے رہنا اور ان کو قرآن کی طرف منسوب کرنا، اگر کفر اور ارتداد اور آبلہ فریبی نہیں تو اور کیا ہے؟ ۴… شہاب ثاقب اور دمدار ستاروں کو جب کبھی وہ ظاہر ہوتے ہیں، اپنی تصدیق میں دلائل قاطعہ بنالیتے ہیں۔ حالانکہ علم ہیت ونجم کا یہ مسئلہ ہے کہ کروڑہا اجسام سورج کے گرد گھومتے رہتے ہیں۔ جب وہ کرہ ہوائی متعلقہ زمین کے درمیان سے گذرتے ہیں تو رگڑ سے گرم اور روشن ہو جاتے ہیں۔ بعض اوقات یہ اجسام یا ان کے اجزاء زمین پر آگرتے ہیں۔ ہر سال اگست اورنومبر