احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
’’پھر ۴۶۰ھ میں رملہ میں ایسا زلزلہ آیا کہ اس کو بالکل تباہ کر دیا۔ زمین سے پانی نکل آیا۔ پچیس ہزار آدمی ہلاک ہوگئے۔ سمندر بقدر ایک روز راہ ہٹ گیا۔ لوگ وہاں مچھلیاں پکڑ رہے تھے۔ یکایک پانی چڑھ آیا۔ لوگ وہیں رہ گئے۔‘‘ دیکھو ص۲۲۴ میں ہو ہذا۔ ’’۴۶۴ھ میں جانوروں میں سخت وبا پڑی۔ جس میں ریوڑ غارت ہوگئے۔‘‘ دیکھو ص۲۳۲ میں ہوہذا۔ ’’۵۳۱ھ میں ۳۰؍رمضان کو بھی چاند نہ دکھائی دیا۔ دوسرے روز لوگوں نے روزہ رکھا۔ شام کے وقت بھی چاند نہ دکھائی دیا۔ حالانکہ مطلع صاف تھا۔ یہ ایک ایسی بات ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوا تھا۔‘‘ دیکھو ص۲۳۲ میں ہوہذا۔ ’’۵۴۴ھ میں بغداد میں نو، دس دفعہ زلزلہ آیا اور حلوان کا ایک پہاڑ ٹوٹ کر گر گیا۔‘‘ دیکھو ص۲۳۲ میں ’’۵۴۵ھ یمن میںخون کا مینہ برسا۔ کئی روز تک زمین سرخ رہی اور لوگوں کے کپڑوں پر نشان باقی رہے۔‘‘ دیکھو ص۲۴۰ میں ہوہذا۔ ’’۵۹۲ھ میں ایک بڑا تارا ٹوٹا اور اس کے بعد سخت آوازیں آئیں جس سے مکان اور دیواریں ہل گئیں۔ لوگوں نے بڑی دعائیں مانگیں اور خیال کیا کہ قیامت آگئی۔‘‘ دیکھو ص۲۴۱ میں ہوہذا۔ ’’۵۹۷ھ میں مصر میں اور شام میں جزیرہ میں سخت زلزلہ آیا جس سے بہت سے مکانات گرگئے اور قلعہ گر پڑے اور بصرہ کے پاس بہت سے گاؤں خسف ہوگئے۔‘‘ دیکھو ص۲۴۶ میں ہوہذا۔ ’’۶۰۲ھ میں عدن میں ایک آگ ظاہر ہوئی۔ جس سے شرارے رات کو سمندر کی طرف چلتے معلوم ہوتے تھے اور دن کو دریا سے دھواں اٹھتا دکھائی دیتا تھا۔‘‘ پھر ۶۴۵ھ میں مدینہ منورہ میں آگ ظاہر ہوئی۔ ابو شامہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس مدینہ منورہ سے خطوط پہنچے کہ شب چہار شنبہ ۳؍جمادی الآخر کو مدینہ منورہ میں گرج کی آواز آئی اور پھر سخت زلزلہ آیا اور تھوڑی دیر تک برابر زلزلہ آتا رہا۔ یہ حالت ۵؍جمادی الآخر تک رہی۔ پھر حرہ میں قرنطیہ کے قریب سخت آگ معلوم ہوئی۔ شہر مدینہ شریف میں ہم گھروں میں بیٹھے ہوئے تھے تو یہ معلوم ہوا تھا کہ ہمارے پاس ہی آگ لگی ہوئی ہے۔ اس کے اثر سے وادی شطا میں پانی نکل