احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
وزن سودرم تھا۔ اس کے بعد یہ آندھی بند ہوگئی۔ قریباً پانچ سو درخت گر گئے اور آسمان سے سفید وسیاہ پتھر برسے۔‘‘ دیکھو ص۱۹۹ میں ہو ہذا۔ ’’۲۸۹ھ میں کئی روز تک سخت زلزلے آئے گئے اور بصرہ میں سخت آندھی آئی۔ ہزاروں درخت گر گئے۔‘‘ دیکھو ص۲۰۱ میں ہو ہذا۔ ’’۳۰۰ھ میں ایک پہاڑ زمین میں دھنس گیا اور اس کے نیچے سے پانی نکلنے لگا۔ جس سے بہت سے قریہ ڈوب گئے۔ اسی سال ایک مادہ خچر نے بچھڑا دیا۔ خدا قادر ہے جو کچھ چاہے کرے۔‘‘ دیکھو ص۳۱۱ میں ہوہذا۔ ’’۳۳۰ھ میں بغداد میں گرانی کی یہ حالت ہوئی کہ گیہوں کی ایک بوری تین سو دینار کو بکی۔ لوگوں نے مردار چیزیں کھائیں۔‘‘ دیکھو ص۲۱۳ میں ہو ہذا۔ ’’۳۴۴ھ میں مصر میں تین ساعت برابر سخت زلزلہ رہا۔ جس سے ہزاروں مکانات گر گئے۔ لوگوں نے بڑے خشوع وخضوع سے جناب احدیت سے دعائیں مانگیں۔ پھر ۳۴۶ھ میں سمندر اتنا اتر گیا۔ یہاں تک کہ پہاڑ نظر آنے لگے اور ایسی چیزیں نظر پڑیں جو کبھی نہ دیکھی تھیں۔ بہت سے چھوٹے جزیرے بن گئے۔ ری اور نواح ری میں زلزلہ عظیم آیا۔ شہر طایقان خسف ہوگیا۔ کل تیس آدمی بچ سکے۔ باقی سب ہلاک ہوگئے۔ ری اور مضافات میں بھی کوئی ڈیڑھ سو گاؤں خسف ہوگئے۔ شہر حلوان کا اکثر حصہ زمین میں دھنس گیا۔ زمین میں سے مردوں کی ہڈیاں باہر نکل پڑیں۔ ری میں ایک پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ ایک گاؤں ہوا میں معلق لٹک گیا اور پھر گر گیا۔ زمین سے پانی نکل آیا۔ بعض جگہ زمین میں بڑے بڑے شگاف ہوگئے اور ان میں سے سخت بدبو نکلی اور بعض جگہ سے دھواں۔ پھر ۳۴۷ھ میں رقم اور حلوان میں پھر زلزلہ آیا اور بہت سی خلق اﷲ تلف ہوگئی اور ٹڈی آئی اور تمام غلوں اور درختوں کو صاف کر گئی۔‘‘ دیکھو ص۲۱۴ میں ہوہذا۔ ’’…… میں عراق میں ایک تارہ ٹوٹا۔ جس کی روشنی آفتاب جیسی تھی اور بعد میں بادل کے گرجنے کی آواز سنائی دی۔‘‘ دیکھو ص۲۲۲ میں ہوہذا۔ ’’۲۵۰ھ میں دروازے اوج کی طرف ایک لڑکی پیدا ہوئی۔ جس کے دوسر، دو چہرے اور دو گردنیں تھیں۔‘‘ ’’پھر اسی سال میں ایک ستارہ چاند کے برابر نمودار ہوا اور دس راتوں کے بعد غائب ہوگیا۔ لوگ اس ستارے کو دیکھ کر ڈرتے تھے۔‘‘