احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
بصرہ میں مسافر مر گئے۔ پچاس روز یہی قیامت کا نقشہ رہا۔ حتیٰ کہ ہمدان میں زراعت جل گئی اور مویشی مر گئے اور راستوں میں مسافر ہلاک ہوگئے۔ اس کے بعد دمشق میں ایسا سخت زلزلہ آیا کہ ہزاروں مکان گر گئے اور خلقت ان کے نیچے دب گئی۔ اتطاکیہ اور جزیرہ کا بھی یہی حال ہوا۔ اس واقعہ میں پچاس ہزار آدمیوں سے کم کا نقصان نہ ہوا ہوگا۔ پھر ۲۴۲ھ میں تارے بہت سے ٹوٹے اور بڑی رات گئی تک آسمان میں ستارے ٹڈیوں کی طرح اڑتے ہوئے معلوم ہوتے تھے۔ پھر ۲۴۳ھ میں تونس اور قرب وجوار، نیزری، خراسان، نیشاپور، طبرستان، اصفہان میں سخت زلزلہ آیا۔ پہاڑوں کے ٹکڑے اڑ گئے۔ اکثر جگہ سے اتنی جگہ پھٹ گئی کہ آدمی سما جائے۔ مصر کے ایک گاؤں پر آسمان سے پتھر گرے۔ جس کا وزن ۱۰رطل کے قریب تھا۔ یمن میں پہاڑوں نے کچھ ایسی حرکت کی کہ کھیت ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوگئے۔ حلب میں بماہ رمضان ایک پرند کو لوگوں نے یہ کہتے سنا۔ اے لوگو! اﷲ سے ڈر جاؤ۔ اﷲ اﷲ چار مرتبہ کہہ کر اڑ گیا۔ دوسرے روز بھی ایسا ہی ہوا۔ وہاں کے لوگوں نے اس واقعہ کی رپورٹ صدر میں کی اور قریباً پانچ سو آدمیوں نے اس کی شہادت دی۔‘‘ دیکھو ص۱۸۶ میں ہوہذا۔ ’’۲۴۵ھ میں تمام دنیا میں سخت زلزلے آئے۔ شہر اور قلعہ اور پل گر گر پڑے اور اتطاکیہ میں ایک پہاڑ سمندر میں گر گیا۔ آسمان سے سخت ہولناک آوازیں سنائی دیں اور …… میں بہت آدمی ہلاک ہوگئے اور مکہ شریف کے چشموں کے پانی غائب ہوگئے۔ متوکل نے عرفات سے پانی لانے کے لئے ایک لاکھ دینار دئیے۔‘‘ دیکھو ص۱۹۴ میں ہو ہذا۔ ’’عراق میں وبا پھیلی جو بربادی جنگ سے کم نہ تھی۔ اس میں بے تعداد آدمی مرے۔ وبا کے بعد بہت سے زلزلے آئے۔ جن میں ہزاروں جانیں تلف ہوئیں۔‘‘ دیکھو ص۱۹۷ میں ہو ہذا۔ ’’۱۲۸۰ھ میں دبیل سے اطلاع آئی کہ ماہ شوال میں چاند گرہن ہوا اور عصر کے وقت سخت اندھیرا ہوگیا۔ اس کے بعد کالی آندھی آئی۔ جس نے تین روز متواتر اندھیرا رکھا۔ اس کے بعد فرو ہونے پر ایسا سخت زلزلہ آیا۔ ہزاروں گھر گر گئے۔ یہاں تک کہ قریب ڈیڑھ لاکھ آدمیوں کے مکانات کے نیچے سے نکالے گئے۔‘‘ دیکھو ص۱۹۸ میں ہو ہذا۔ ’’۲۴۵ھ میں بصرہ میں ایک آندھی آئی۔ جس کا رنگ پہلے زرد تھا پھر سبز ہوگیا اور پھر کالی ہوگئی اور کئی روز تک رنگ بدلتی رہی۔ آخیر میں ایک چادر گری جس کا