احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
الغرض مرزاقادیانی کی یہ صاف دھوکہ بازی ہے کہ اس وقت طاعون، زلازل، مری، قحط اور شہابوںوغیرہ کی غیرمعمولی کثرت ہے۔ ہر ملک کی تاریخ اس کا رد کرتی ہے۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ مرزاقادیانی اور اس کے چیلے تمام کے تمام تواریخ عالم سے مطلق بے خبر ہیں۔ بلکہ وہ دانستہ جھوٹ بولتے اور سادہ لوح مسلمانوں کو دھوکا دیتے ہیں کہ دیکھو طاعون اور زلازل مرزاقادیانی کی تصدیق اور تائید کے واسطے ہیں، اور ایک الہام گھڑ رکھا ہے جس وہ دہراتے ہوئے نہیں تھکتے۔ ’’دنیا میں ایک نذیر آیا۔ دنیا نے اسے قبول نہ کیا۔ پر خداوند اسے قبول کرے گا اور بڑے زورآور حملوں سے اس کی سچائی ظاہر کر دے گا۔‘‘ بقول شخصے سوال از آسمان وجواب از ریسمان۔ جب تک کسی انسان کے چلن اور اخلاق کی صفائی نہ ہو اس وقت تک زلازل وبائیں اور دیگر حوادثات اس کی بریت کی کیسے دلیل ہوسکتے ہیں۔ زیادہ تفصیل کے لئے اس جگہ پر ایک مضمون اخبار اہل حدیث سے لفظ بلفظ نقل کرتا ہوں۔ مرزاقادیانی کے دھوکہ کا اظہار ’’اے لوگو! خبردار ہو جاؤ۔ قادیانی دھوکہ میں مت آؤ۔ اے ان پڑھ لوگو! تم پر افسوس۔ اے لکھے پڑھے لوگو! تم پر ڈبل افسوس۔ اس واسطے کہ جب کبھی خدا کی قدرت کا کوئی نشان آسمان سے یا زمین سے ظاہر ہوتا ہے تو قادیانی اس کو اپنا نشان بناکر اخباروں اور اشتہاروں کے ذریعہ سے پیش کرتے ہیں۔ اس کے مرید جو کتب تاریخ سے واقف نہیں جھٹ کہہ دیتے ہیں کہ یہ نشان مرزاقادیانی کے دعویٰ کے ثبوت میں ظاہر ہوا ہے اور جو مرید اپنے آپ کو مولوی بلکہ ڈبل مولوی کے نام سے مشہور کر رہے ہیں وہ بھی دیدہ دانستہ ہاں ہاں کرتے جاتے ہیں۔ اگرچہ ان پر کتب تاریخ سے یہ بات بخوبی واضح ہے کہ خداوند تعالیٰ کی قدرت کے عجائب نشان ہمیشہ سے دنیا میں ظاہر ہوتے رہے ہیں اور آئندہ بھی ہوتے رہیں گے۔ پس میں اپنے اس دعویٰ کے ثبوت میں اور مریدان مرزا کو خواب غفلت سے بیدار کرنے کے لئے تاریخ الخلفاء مترجم اردو سے اصل عبارت معہ پتہ صفحہ ذیل میں نقل کروں گا۔ جس میں خداوند تعالیٰ کی قدرت کے عجائب نشانات کا ذکر ہوگا اور تاریخ الخلفاء کا مصنف مرزاقادیانی کے نزدیک معتبر ہے۔ جس کے غیر معتبر کہنے کی مریدان مرزا کو گنجائش نہیں ہوگی۔ ’’۱۸۰ھ میں سخت زلزلہ آیا۔ جس سے اسکندریہ کے منارے گر گئے۔‘‘ دیکھو ص۱۵۸ میں ہو ہذا۔ ’’۲۳۳ء میں عراق میں ایسی باد سموم چلی کہ کوفہ کی تمام کھیتیاں جل گئیں اور بغداد میں