احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
الہام ہے جو ان کی کتاب کے ص۲۲۴ میں درج ہے اور وہ یہ ہے۔ ’’ان یقولون الاکذبا اتبع ہواہ وکان امرہ فرطا‘‘ یعنی جو دعویٰ یہ شخص کرتا ہے اس کا جھوٹا دعویٰ ہے اور اپنی خواہش نفسانی کے پیچھے چلتا ہے اور وہ حد سے بڑھ گیا ہے۔ یعنی اب اس کی ہلاکت کے دن آگئے۔‘‘ (عصائے موسیٰ ص۳۲۴) پر یہ الہامات نہیں ہیں۔ ہاں ۲۴۴ صفحہ پر ضرور ہیں۔ مگر ان کا ترجمہ اس جگہ پر یہ ہے۔ ’’وہ مرزاقادیانی جھوٹ بکتے ہیں۔ وہ اپنی ہوائے نفس کا تابع ہوا ہے اور اس کا کام حد سے بڑھاہوا ہے۔‘‘ مگر مرزاقادیانی نے اس کو جھوٹا بنانے کے واسطے اپنے ترجمہ میں یہ الفاظ بڑھادئیے ہیں کہ: ’’اس کی (مرزاقادیانی کی) ہلاکت کے دن آگئے ہیں۔‘‘ اسی کا نام ہے آنکھوں میں خاک ڈالنا یا کانی بات۔ ۳… (تتمہ حقیقت الوحی ص۶۴، خزائن ج۲۲ ص۴۹۸) پر لکھا ہے: ’’اور یہ کہنا کہ قرآن شریف میں مسیح موعود کا کہیں ذکر نہیں۔ یہ سراسر غلطی ہے۔ کیونکہ قرآن شریف نے… صریح طور پر فرمایا ہے کہ آخری زمانہ میں جب کہ آسمان اور زمین میں طرح طرح کے خوفناک حوادث ظاہر ہوں گے۔ وہ عیسیٰ پرستی کی شامت سے ظاہر ہوں گے اور پھر دوسری طرف پر بھی فرمادیا۔ ’’وما کنّا معذبین حتّٰی نبعث رسولاً‘‘ پس اس سے مسیح موعود کی نسبت پیش گوئی کھلے کھلے طور پر قرآن شریف میں ثابت ہوتی ہے۔‘‘ (خلاصہ مطلب کے طور پر) اس مضمون میں بہت سے مغالطہ دئیے گئے ہیں: اوّل… تو یہ کہ قرآن مجید سے ظاہر ہے کہ آخری زمانہ میں آسمان اور زمین میں طرح طرح کے خوفناک حوادث ظاہر ہوں گے۔ حالانکہ کسی قرآنی آیت سے ایسا ظاہر نہیں۔ دوم… یہ کہ اس زمانہ میں غیرمعمولی حوادث ظاہر ہورہے ہیں۔ مثلاً طاعون ہے۔ اس کی بابت کو مینز ڈکشنری آف مڈیسن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یورپ میں یہ مرض چھٹی صدی عیسوی سے شروع ہوکر ۱۸۴۲ء تک رہا۔ چودھویں صدی عیسوی میں اس شدت سے ہوا کہ دس کروڑ کی آبادی میں سے چار کروڑ انسان تلف ہوگئے۔ قحط ہے۔ جس شدت سے پہلے ہوتے تھے۔ اب ان کا نام ونشان نہیں۔ زلازل ہیں۔ ان کی نسبت انسائیکلوپیڈیا بری ٹینیکا کو ملاحظہ کرو۔ جس سے ظاہر ہے کہ ہر سال پچاس ساٹھ زلازل زمین پر آتے ہیں۔ پھر ڈاکٹر جان ملنی کی چٹھی جو اخباروں میں شائع ہوئی تھی مرزاقادیانی کی نظر سے گذری ہوگی۔ جس کا یہ مطلب ہے کہ یہ خیال کرنا غلط ہے کہ گزشتہ بارہ مہینوں میں زمین غیرمعمولی زلازل سے ہلائی گئی۔ زمین میں ہر سال پچاس ساٹھ زلزلے آتے ہیں۔ جن میں سے زیادہ تر غیرآباد قطعات میں واقعہ ہوتے ہیں۔