احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
ہزوا اولئک ہم الکافرون حقّا ولا تطع من اغفلنا قلبہ عن ذکرنا واتبع ہواہ وکان امرہ فرطا‘‘ (۳)مولوی عبدالحق غزنوی کے الہامات ’’وما کید فرعون الا فی تباب‘‘ (۴)مولوی الٰہی بخش اکاؤنٹنٹ کے الہامات۔ ’’ان اﷲ لا یہدی من ہو مسرف کذاب‘‘ (۵)قاضی محمد سلیمان منصورپوری کے خوابات۔ (۶)قاضی فضل احمد کے خوابات۔ (۷)اس عاجز کے خوابات والہامات۔ (۸)دانیال نبی کی پیش گوئی کہ وہ مکروہ شے جو خراب کرنے والی ہے۔ ۱۲۹۰ھ میں قائم کی جائے گی۔ جو مرزاقادیانی کے ظہور اور اشاعت براہین احمدیہ کا زمانہ ہے۔ جو مبارک شے ہے۔ وہ ۱۳۳۵ھ میں آئے گی۔ ہر دو جانب کے خوابات والہامات پر مجموعی نظر ڈالنے سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ مرزا ’’المسیح الدجال‘‘ ہے۔ یعنی مرزاقادیانی کا وجود مسیحیت اور دجالیت کا مرکب ہے۔ بہ لحاظ مسیحیت کے کبھی کبھی بعض لوگوں کو اس کی نسبت اچھے خوابات آجاتے ہیں یا الہام ہوتے ہیں۔ مگر کثرت سے تمام اہل الہام لوگوں کو اس کے خلاف ہی الہام ہوتے ہیں۔ جیسا کہ وہ خود باربار اقرار کر چکا ہے کہ سارے اہل الہام لوگ آخر کار میرے مخالف ہو جاتے ہیں۔ پس میں سچ کہتا ہوں کہ اﷲتعالیٰ نے آپ کو ایسا دماغ عطاء فرمایا ہے جو خوابات والہامات کے موزوں ہے اور ایسا دل دیا ہے جو بہت جلد خدا کی طرف جھکنے والا اور اس کے آگے گڑگڑانے والا ہے۔ اگر آپ نفس پرستی، خود ستائی، خود پسندی کو چھوڑ دیں یعنی اپنا گذران اپنی جائیداد کی آمد پر محدود کر دیں جو نذرانے آتے ہیں ان کو اسلامی خدمات کے لئے وقف کر دیں جو لنگر کے نام پر وصول ہوتا ہے۔ اس کے حساب کتاب کی ذمہ دار علیحدہ کمیٹی مقرر کر دیں جو اس کی بچت ہو۔ وہ اسلامی خدمات میں لگایا کریں۔ قرآن مجید واحادیث صحیحہ کو نجات کے لئے کافی مان کر مسلمانوں کی تکفیر وتحقیر سے باز آجائیں۔ انبیاء علیہم السلام کی برابری کے دعوے سے تائب ہوجائیں۔ رب العالمین کو رب العالمین مانیں۔ شاعری اور رنگ آمیزی کو ترک کر کے خلوص اور راستی اختیار کریں تو آپ بہت ترقی کرسکتے ہیں۔ جب مجھ جیسے فاسق وفاجر کو آپ جیسے خوابات آتے اور الہام ہوتے ہیں تو پھر آپ کس بناء پر اتنا دعویٰ کرتے ہیں۔ جس سے انبیاء علیہم السلام کی تحقیر ہوتی اور اسلام اور وحی کی عزت خاک میں مل جاتی ہے۔ ایک سیکنڈ کے لئے بھی یہ خیال کرنا کہ انبیاء علیہم السلام ایسے ہی کذاب، بدعہد، خائن، عیار، مسرف، شیخی خور، متکبر، بدعقل، فحش گو، بددل اور نفس پرست ہوتے تھے۔ جیسا کہ آپ ہیں سخت درجہ کا ظلم اور پرلے درجہ کی بدعقلی اور