احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
الہون بما کنتم تقولون علیٰ اﷲ غیر الحق وکنتم عن اٰیاتہ تستکبرون (الانعام:۹۳)‘‘ دوسری آیت: ’’فمن اظلم ممن افتریٰ علیٰ اﷲ کذباً او کذب بایاتہ اولئک ینالہم نصیبہم من الکتاب حتیٰ اذا جاء تہم رسلنا یتوفنہم قالوا انما کنتم تدعون من دون اﷲ قالوا ضلّوا عنّا وشہدو اعلیٰ انفسہم انہم کانوا کافرین (الاعراف:۳۷)‘‘ تیسری آیت: ’’ومن اظلم ممن افتریٰ علے اﷲ کذاً او کذب بایاتہ انہ لا یفلح الظالمون (الانعام:۲۱)‘‘ چوتھی آیت: ’’قل ان الذین یفترون علی اﷲ الکذب لا یفلحون متاع فی الدنیا ثم الینا مرجعہم ثم کذبہم العذاب الشدید بما کانوا یکفرون (یونس:۶۹،۷۰)‘‘ پانچویں آیت: ’’ان الذین یتخذوا العجل سینالہم غضب من ربہم وذلۃ فی الحیوٰۃ الدنیا وکذالک بخزی المفترین (الاعراف:۱۵۲)‘‘ ان آیات خمسہ متبرکہ اور امثالہا میں سے ایک پر بھی نظر ڈالنے سے صاف روشن ہوا ہے کہ مفتریان کے لئے اﷲتعالیٰ کے دربار میں جو سزا مقرر ہے۔ وہ ذلت وخواری وناکامیابی ہے اور یہ بھی روشن ہے کہ بعضوں کو یہ ذلت ان کی موت اور جانکنی کے وقت ملائکہ کے ہاتھوں سے ملتی ہے اور یہ بھی روشن ہے کہ جو ان کا نصیب نوشتہ میں سے یعنی رزق اور عمروہ ان کو پہنچتے رہتے ہیں۔ ان میں کمی نہیں ہوتی۔ نہ رزق کی تنگی اور نہ اجل مسمٰی میں کوتاہی ان آیات شریفہ میں ایک لفظ بھی ایسا نہیں جس سے سزائے موت نکلتی ہو۔ بلکہ سارے قرآن میں بھی اس کا پتہ نہیں اور شریعت میں جو مدعی نبوت وامثالہ کے لئے سزا مقرر ہے۔ اس لئے نہیں کہ وہ مفتری علیٰ اﷲ ہے۔ بلکہ اس لئے کہ اس نے اس ایک نص قطعی ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین کا انکار کیا اور مرتد ہوا۔ پس مرتدین کی ذیل میں بسزائے ارتداد قتل کیا جائے۔ نہ بسزاء افتراء یہی سبب ہے جو مرزاقادیانی بھی سوا لو تقول علینا کے کوئی دوسری آیت جس میں مفتری کی سزا جان سے مار ڈالنا ہو۔ نہیں لاسکے۔ (اربعین نمبر۴ ص۴، خزائن ج۱۷ ص۴۳۳) میں دو آیتیں لائے ہیں۔ ایک کے معنی میں خود لفظ مرنا زیادہ کر دیا۔ یعنی آیت ’’قد خاب من افتری‘‘ کا ترجمہ یوں کر دیا کہ مفتری نامراد مرے گا۔ باوجودیکہ خاب کے معنی میں موت داخل نہیں ہے۔ دوسری آیت کا آخیر وہی ہے جو ہم آیات خمسہ میں پورا پورا لکھ آئے ہیں۔ یعنی ’’من اظلم ممن افتریٰ علیٰ اﷲ کذباً‘‘ اور ’’کذب بایاتہ اولئک ینالہم نصیبہم من الکتٰب حتّٰی اذا جاء تہم رسلنا یتوفنہم‘‘ مرزاقادیانی نے ’’ینالہم نصیبہم من الکتاب‘‘ اخیر تک چھوڑ دیا۔