احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
قیمت رکھ دی۔ میری تفسیر القرآن حجم میں اس کی نسبت چہار چند ہے۔ مضامین کے لحاظ سے سینکڑوں گنی ہے۔ کیونکہ اس میں محض ایک ہی مضمون پر بحث ہے اور میری تفسیر القرآن میں ایسے سینکڑوں مضامین پر محنت کے لحاظ سے اس سے ہزاروں گنی سمجھنی چاہئے۔ کیونکہ اس کی تمام تحریر اناپ شناپ قلم برداشتہ ہے۔ مگر میری تفسیر میں فی صفحہ بیسیوں آیات، تورات، انجیل وقرآن معہ نمبر درج ہیں۔ باوجود سینکڑوں گنی زیادتی کے قیمت دو روپیہ آٹھ آنہ ہے۔ بلا کسی محنت وتردد کے مرزاقادیانی نے اس اناپ شناپ تحریر سے چارہزار روپیہ نقد کما لیا۔ سوم… اصول رفاہ عام کے لحاظ سے اس کی قیمت اصل مصارف سے کچھ ہی زیادہ ہونی چاہئے تھی۔ جیسا کہ اہل یورپ اپنی تمام اشیاء کی قیمت رکھتے ہیں۔ مگر افسوس مرزاقادیانی کا دعویٰ تو یہ ہے کہ وہ فنا فی اﷲ ہے۔ وہ خدا کے راستہ میں اپنا سب کچھ قربان کر چکا ہے۔ اس نے نفس کو کلیتہً ہلاک کر دیا ہے۔ مگر عملی اسلام عیسائیوں کے برابر بھی نہیں۔ جن کو وہ دجال کہتا ہے۔ عیسائی لوگ تو مذہبی کتابوں کو قریب قریب اصل قیمتوں پر فروخت کرتے ہیں۔ مگر مرزاقادیانی عموماً دس گنی قیمت پر فروخت کرتا ہے۔ کیا سود در سود کی نسبت اس میں زیادہ خود غرضی نہیں ہے؟ اگر سود اس بناء پر حرام ہے کہ بلا تردد زیادہ منافع لیا جاتا اور خود غرضی اور بیدردی پیدا ہوتی ہے تو پھر کیا یہ حرام نہیں کہ اسلامی خدمت کے روپیہ سے ایک کتاب اناپ شناپ چھپوا کر دس گنی قیمت وصول کی جائے؟ کیا تمام انبیاء علیہم السلام ایسا ہی کیا کرتے تھے؟ چہارم… ہر مضمون میں بے حدتکرار اور طوالت کے ساتھ بے فائدہ کتاب کا حجم بڑھا دیا ہے۔ یہی تمام مضامین سو صفحہ میں نہایت صفائی کے ساتھ آسکتے تھے۔ یہ اسراف بے جا ہے۔ ساتھ ہی اس میں ایک تو یہ چال ہے کہ حجم بڑھا کرزیادہ روپیہ وصول کر لیا جائے۔ دوم یہ کہ خلاف علم اور خلاف عقل امور کو بت پرستی کی طرح ذہن نشین کر دیا جائے۔ پہلے باب… میں مرزاقادیانی نے یہ بیان کیا ہے کہ بعض لوگوں کو سچے خواب آجاتے اور بعض سچے الہام ہو جاتے ہیں۔ خواہ وہ کیسے ہی فاسق وفاجر کیوں نہ ہوں۔ ان کو خدا سے کچھ تعلق نہیں ہوتا۔ دوسرے باب… میں یہ بیان ہے کہ بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ ان کو بعض اوقات سچے خواب آتے اور سچے الہام ہو جاتے ہیں۔ ان کو خدا سے کچھ تعلق بھی ہوتا ہے۔ تیسرے باب… میں ایسے لوگوں کا ذکر ہے جو خداتعالیٰ سے اکمل اور مصفّٰی طور پر وحی پاتے اور کامل طور پر شرف مکالمہ ومخاطبہ ان کو حاصل ہوتا ہے۔ خوابیں بھی ان کو فلق الصبح کی طرح