احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
سے نہ پڑھا ہوگا۔ خدا گواہ ہے کہ جب میں نے حصول تعلیم کے لئے ربوہ (چناب نگر) کی سرزمین پر قدم رکھا تو میرے حاشیہ خیال میں بھی یہ بات موجود نہ تھی کہ ’’نبوت وخلافت‘‘ کی جھوٹی رداؤں میں لپٹے ہوئے رویائے صادقہ اور کشوف کی دنیا میں ’’سیرروحانی‘‘ کا دعویٰ کرنے والے لاکھوں افراد سے ’’دین اسلام‘‘ کو اکناف عالم تک پہنچانے کے جھوٹے دعوے کر کے ان کی معمولی معمولی آمدنیوں سے چندے کے نام پر کروڑوں نہیں اربوں روپیہ وصول کرنے والے اور انہیں نان جویں پر گزارہ کی تلقین کر کے خود ان کے مال پر گلچھرے اڑانے والے اندر سے اس قدر غلیظ اس قدر گندے اور اس قدر ناپاک ہوں گے اور ایسی کسی تصوراتی لہر کا ذہن میں آجانا فی الواقع ممکن بھی نہ تھا۔ کیونکہ میرے والد محترم فوج سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے بعد نہ صرف یہ کہ خود قادیانیت کے چنگل میں پھنس چکے تھے۔ بلکہ انہوں نے میرے دوبڑے بھائیوں کو بھی قادیانیت کی جانی،مالی، لسانی، حالی اور قلمی خدمت کے لئے وقف کر رکھا تھا۔ ان حالات میں، میں نے ربوہ (چناب نگر) کے شور زدہ زمین پر قدم رکھا تو چند ہی دنوں میں میرے تعلقات ہر کہ ومہ سے ہوگئے اور ہمارے خاندان کی یہ اتنی بڑی احمقانہ ’’قربانی‘‘ تھی۔ جسے وہاں ’’اخلاص‘‘ سمجھا جاتا تھا اور اس کا برملا اعتراف کیا جاتا تھا۔ لیکن جوں جوں میرے روابط کا دائرہ پھیلا گیا اسی نسبت سے اس جبریت زدہ ماحول میں ربوہ (چناب نگر) کے باسیوں کی خصوصی اور دوسرے قادیانیوں کی عمومی بے چارگی اور بے بسی کا احساس میرے دل میں فزوں تر ہوتا گیا اور اس پر مستزاد کہ ’’خاندان نبوت‘‘ کے تمام ارکان بالخصوص مرزامحمود احمد کے بارے میں ایسے ایسے ناگفتہ بہ انکشافات ہونے لگے کہ ذہن ان کو قبول کرنے کے لئے تیار ہی نہیں ہوتا تھا کہ کہیں ایسا بھی ہوسکتا ہے۔ لیکن جب میں نے پرانے قادیانیوں سے اس بارے میں مزید استفسار کیا تو پھر تو مشاہدات اور آپ بیتیوں کی ایک ایسی پٹاری کھل گئی کہ میری کوئی تاویل بھی ان کے سامنے نہ ٹھہر سکی اور میں اپنے مشاہدات کی جو یہ تعبیر کر لیتا تھا کہ خلیفہ صاحب کے خاندان کے لوگ اور ان کے اردگرد رہنے والے تو بدکردار ہیں۔ لیکن خود وہ ایسے نہیں ہوسکتے۔ وہ خود بخود ہوا ہوکر رہ گئی۔ اس دوران قلب وذہن، کرب واذیت کی جس کیفیت سے گزر سکتا ہے اس سے میں بھی پورے طور پر گزرا۔ اس لئے اگر کسی قادیانی کے دل میں یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ محض الزام تراشی اور بہتان طرازی صرف ان کا دل دکھانے کے لئے ہے تو وہ یقین جانے کہ بخدا ایسا ہرگز نہیں۔ یہ سارے دلائل تو میں بھی اپنے آپ کو مطمئن کرنے کے لئے دیتا رہا۔ مگر دلائل کب