احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
کی طرف اشارہ تک نہیں بلکہ یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی زندگی میں کوئی نشان مرزاقادیانی کی بریت میں ظاہر ہوگا۔ جس سے وہ سخت شرمندہ ہوگا۔ گویا کہ وہ زندہ رہے گا۔ پھر یہ بات اڑاتے ہیں کہ وہ موسیٰ ہونے اور فرعون کو غرق کرنے کا مدعی تھا۔ مگر خود ہی طوفان طاعون میں غرق ہوگیا اور نامراد دنیا سے چل دیا۔ حالانکہ وہ خود عصائے موسیٰ کے سرورق پر اس کی تردید کر چکا ہے کہ میرا ہرگز ہرگز یہ دعویٰ نہیں کہ میں موسیٰ ہوں۔ ہاں ایک خواب میں اس نے دیکھا تھا کہ تین ٹکڑوں کا پتنگ تیس تار کی ڈور پر اڑایا گیا ہے۔ جس کو انہوں نے عصاے موسیٰ کے ذریعہ سے اتار لیا۔ سو اس خواب کے بعد مرزاقادیانی کا رسالہ ضرورۃ الامام معہ خط عبدالکریم ومعافی ٹیکس پہنچا۔ جس کے تیس صفحے تھے۔ سو یہ تیس تاروں کی ڈور والا تین ٹکڑوں کا پتنگ تھا۔ جس کی تردید مرحوم نے ایک نہایت ہی زبردست کتاب میں کی اور خواب کی بناء پر اس کا نام ’’عصائے موسیٰ‘‘ رکھا جو سراسر قرآن اور احادیث صحیحہ سے لبریز ہے۔ ان کو مرزا نالی وبدرو، روگند اور کیچڑ سے بھری ہوئی یا سنڈاس پاخانہ سے بھرا ہوا کہتا ہے۔ پس الٰہی بخش مرحوم نے اس کتاب کو کمال خوبی کے ساتھ پورا کیا اور شائع کرادیا۔ یہی اس کی مراد تھی جس میں وہ کامیاب ہوا۔ چنانچہ خود اس کا الہامی شعر جو (عصائے موسیٰ ص۲۳) پر درج ہے۔ شاہد ہے ؎ ایں تقویم بس است کہ چوں زاہدان شہر ناز وکرشمہ برسر منبر نمی کنم مگر مرزاقادیانی اپنی ساری مرادوں میں نامراد رہا۔ مثلاً تکمیل براہین احمدیہ، منن الرحمان، تفسیر کتاب عزیز، تعمیر منارہ، کسر صلیب، اصلاح اندرونی اور اشاعت اسلام میں، اب رہا الٰہی بخش مرحوم کی موت سے مرزاقادیانی کی بریت۔ تو اس کی موت سے یہ کیسے ثابت ہوگیا کہ مرزاقادیانی نے براہین کی نسبت کوئی بدعہدی نہیں کی۔ بلکہ وہ اس کے تین سو دلائل اور تین سو جزو بکمال وتمام چھپوا کرشائع کر چکا۔ اس نے پانچ ہزار کا مال اپنی بیوی سے لے کر اس کے نام پر جدی باغ بہ نیت فاسد تیس سال کے واسطے رہن نہیں کیا۔ سراج منیر کا پیشگی چندہ اس نے خوردبرد نہیں کیا۔ بلکہ اس کو چھپوا کر مفت شائع کردیا۔ فتح علی شاہ رسالدار میجر سے پانچ سو روپیہ پیشگی دعائے فرزند نرینہ کے واسطے نہیں لیا تھا۔ یا اس میں نامراد نہیں رہا۔ مرزاقادیانی نے علمائے دین اور ذاکرین خدا کو محض اپنے منوانے کی خاطر حرامزادہ، ملعون، سور، چوہڑے، چمار، کتے، علیہم نعال لعن اﷲ الف الف مرۃ نہیں کہا۔ کیا الٰہی بخش مرحوم کی وفات سے مرزاقادیانی کی صدہا ہفوات وکذب کی تطبیق اور تصدیق ہوگئی؟ کیا اس کی موت سے یہ ثابت ہوگیا کہ مرزاقادیانی کے