احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
جس قدر الہامات جھوٹے ثابت ہوئے تھے وہ سچے ہیں؟ مسیح علیہ السلام کی پیش گوئیاں واقعی محض قیافہ اور قیاس تھے اور ان کے معجزات مسمریزمی کرشمے تھے اور چار سو نبیوں کی پیش گوئی جھوٹی نکل گئی تھی۔ اگر ایک دو فی لاکھ مخالفین کا کسی مدعی نبوت کی زندگی میں مرجانا اس کی صداقت کا یقینی اور قطعی ثبوت ہوسکتا ہے تو پھر وہ کون سا نبی ہے جس کی صداقت اس طرح پر ثابت نہ ہو سکے؟ اور اگر اسی قدر ثبوت کافی ووافی تھا تو سارا قرآن شریف لغو ٹھہرتا ہے۔ کیونکہ وہ توحید، نبوت، جزائے اعمال، حشر ونشر اور ہر مسئلہ کے متعلق رنگا رنگ دلائل پیش فرماتا ہے۔ ہاں! مرحوم الٰہی بخش کی موت نے مرزاقادیانی کی اس پیش گوئی کو ضرور جھوٹا کر دیا۔ جس میںمرزاقادیانی بڑے زور کے ساتھ شائع کیا تھا کہ مولوی محمد حسین اور الٰہی بخش صاحبان اس پر ایمان لے آئیں گے۔ چنانچہ وہ پیش گوئی (اعجاز احمدی ص۵۱، خزائن ج۱۹ ص۱۶۳) پر اشعار میں معہ ترجمہ حسب ذیل ہے۔ اقلب حسین یہتدی من یظنہ عجیب وعند اﷲ ہین والبصر کیا محمد حسین کا دل ہدایت پر آجائے گا یہ کون گمان کر سکتا ہے… عجیب بات ہے اور خدا کے نزدیک سہل اور آسان ہے۔ ثلثہ اشخاص بہ قد رائیتہم ومنہم الٰہی بخش فاسمع و ذکر تین آدمی اس کے ساتھ اور ہیں… ایک ان میں سے الٰہی بخش اکاؤنٹنٹ ملتانی ہے۔ پس سن اور سنا دے۔ مگر (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۰۳، خزائن ج۲۲ ص۵۳۹) پر بڑی چالاکی سے یہ لکھ دیا ہے کہ ’’جب الٰہی بخش مبتلائے طاعون ہوا اور موت یقینا سامنے آئی اور سخت دکھ اس کو پہنچا تو وہ اپنی غلطی پر متنبہ ہوا ہوگا۔‘‘ پھر اس خیال کو واقعی امر بنا کر لکھا ہے۔ ’’چنانچہ اس واقعہ سے بہت پہلے میرے پر خدا نے ظاہر کر دیا تھا کہ وہ ان خیالات فاسدہ پر قائم نہیں رہے گا اور آخر ان خیالات سے رجوع کرے گا۔‘‘ اب ناظرین سابقہ الفاظ اور موجودہ الفاظ کا خود مقابلہ کر لیں اور واقعی حالت سے ان کو ملالیں۔ منشی عبدالحق کے مکان پر ان کا انتقال ہوا۔ ’’یا حی یا قیوم برحمتک استغیث‘‘ آخیر دم تک ان کی زبان پر جاری تھا۔