احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اسحاق، کے ہاتھ پر سینکڑوں لوگ مسلمان ہوچکے، نہ مسلمانوں کا عیسائی ہونا مسدود ہوا۔ بلکہ ہزاروں مسلمان ہر سال عیسائی ہوتے جاتے ہیں۔ مسلمان یتامٰی کی بھی انجمن حمایت اسلام نے دستگیری کی۔ مگر مرزاقادیانی کو سوائے اپنے لنگر اور منارہ اور بہشتی مقبرہ اور توسیع مکان اور عیش وتنعم کے کچھ اور فکر ہی نہیں۔ ہاں منشی سعد اﷲ مرحوم اور دیگر علمائے اسلام کو جو کامیابی ہوئی وہ ظاہر ہے کہ دجالی طوفان جو سیلاب کی طرح بڑھنا چاہتا ہے۔ اس کو ہر طرف سے بندھ لگ گئے۔ باوجودیکہ دجالیت کی حمایت میں ساٹھ ہزار اخبار، اشتہارات اور رسائل ماہوار شائع ہوتے ہیں اور ایک دو لاکھ کے قریب دجالی گرگے یا ایجنٹ ذریت شیطان کی طرح جابجا پھیلے ہوئے ہیں۔ مگر پھر بھی تیس کروڑ مسلمانان عالم میں سے اس وقت انتیس کروڑ اور اٹھانوے لاکھ شیطانی مکاید سے بچے ہوئے ہیں اور محض دو لاکھ کے قریب پھنسے ہیں۔ یہ تعداد ہالوے صاحب کے مرہم اور حبوب کے خریداروں سے بھی بدرجہا کم ہے۔ جس نے اشتہاربازی کے ذریعہ سے اپنے مرہم اور حبوب کے اس قدر خریدار پیدا کر لئے تھے کہ مرتے ہوئے تین کروڑ روپیہ خیرات دے کر مرا تھا۔ اگر علمائے کرام اس وقت اسلام کی حفاظت نہ کرتے تو آج تک تمام مسلمان مرتد ہو جاتے۔ بلکہ مکہ، مدینہ اور بیت المقدس میں بھی دجال کا قدم پہنچ جاتا۔ مرزاقادیانی نے اس کے متعلق (تتمہ حقیقت الوحی ص۴، خزائن ج۲۲ ص۴۴۵) میں حسب ذیل لکھا ہے۔ ’’اور وہ پیش گوئی جس میں میں نے لکھا تھا کہ (سعد اﷲ) نامرادی اور ذلت کے ساتھ میرے روبرو مرے گا۔ وہ انجام آتھم کے عربی شعروں میں ہے اور وہ یہ ہے (صفحہ کا حوالہ ندارد تاکہ کوئی مقابلہ نہ کر سکے) یا ربنا افتح بیننا بکر امۃ یامن یریٰ قلبی ولبّ لحائی اے میرے خدا مجھ میں اور سعد اﷲ میں فیصلہ کر یعنی جو کاذب ہے اس کو صادق کے سامنے ہلاک کر۔ اے وہ علیم وخبیر جو میرے دل کو اور میرے اندر کی پوشیدہ باتوں کو دیکھ رہا ہے۔ یامن اریٰ ابوابہ مفتوحۃ للسائلین فلا ترد دعائی اے میرے خدا میں تیری رحمت کے دروازہ دعا کرنے والوں کے لئے کھلے دیکھتا ہوں۔ پس یہ جو میں نے سعد اﷲ کے حق میں دعا کی ہے اس کو قبول فرما اور رد نہ کر یعنی میری زندگی میں اس کو ذلت کی موت دے۔‘‘