احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
ہم بتلاتے ہیں کہ کرشن جی کی پیش گوئی بالکل جھوتی ہوئی۔ کیونکہ کرشن قادیانی کا الہام تھا کہ منشی مرحوم ابتر ہوگا اور ابتر کے معنے ہیں جس کی اولاد نہ ہو۔ چنانچہ مفردات راغب (جس کو حکیم نورالدین قابل اعتماد لغات قرآنی جان کر حوالے کر دیا کرتے ہیں) لکھا ہے۔ ’’فقیل فلان ابتر اذا لم یکن لہ عقب تخلفہ‘‘ یعنی ابتر اس شخص کو کہتے ہیں جس کے پیچھے اولاد نہ ہو اور سنئے قاموس میں ہے۔ ’’الذی لا عقب لہ ولا نسل لہ‘‘ یعنی ابتر وہ ہے جس کی اولاد اور نسل نہ ہو اور سنئے صراح میں ہے۔ بے فرزند شدن۔ چونکہ کرشن قادیانی فقہ حنفیہ کی نسبت لکھا کرتے ہیں کہ میرا اس پر عمل ہے۔ سنئے فقہ کی کتاب ردالمختار ج۵ ص۴۵۵ پر ہے۔ ’’العقب عبارۃ عمن وجد من الولد بعد موت الانسان‘‘ یعنی عقب اس کو کہتے ہیں جو مرنے کے بعد انسان کی اولاد رہتی ہے۔ پس ان حوالہ جات کے ملانے سے ثابت ہوا کہ جس انسان کی اولاد خصوصاً نرینہ اولاد ہو۔ وہ ابتر نہیں۔ چنانچہ تم خود ہی لکھتے ہو کہ منشی مرحوم نے حکیم نورالدین کے بیٹا مرنے پر حکیم کے لئے ابتر ہونے کی آرزو کی تھی جن کے جواب میں یہ آیت ابتر والی نازل ہوئی تھی۔ منشی سعد اﷲ مرحوم کے ہاں جوان لڑکا ہے۔ پھر وہ ابتر کیسے ہوئے؟ چونکہ مرزائیوں کو معلوم تھا کہ منشی صاحب مرحوم کے ہاں لڑکا ہے۔ جس کی عمر خدا کے فضل سے ۱۹برس کی ہے اور وہ دفتر سرکاری میں ملازم ہے اور اس کی نسبت بھی حضرت حاجی عبدالرحیم خان ساکن کوم ضلع لدھیانہ کی دختر نیک اختر سے ہوچکی ہے اور عنقریب شادی ہونے والی تھی کہ منشی صاحب کا انتقال ہویا۔ اس لئے بڑی چالاکی اور ہوشیاری یا مکاری سے اس بات کو تسلیم کر کے کہ منشی صاحب مرحوم کا لڑکا ہے۔ یہ بڑ ہانک دی کہ لڑکا ہے۔ مگر آگے کو اس کے اولاد نہیں۔ اس لئے منشی صاحب ابتر ہیں۔ تف ہے ایسی نبوت پر اور لعنت ہے ایسی بیجا حمایت پر۔ مرزائیو! ایمان سے کہنا یہی تمہاری ایمانداری ہے کہ پیش گوئی تو منشی سعد اﷲ کے بے اولاد ہونے کی کی جاوے اور ثبوت اس کے بیٹے کے بے اولاد ہونے سے دیا جاوے۔ شرم چہ کتی ست کہ پیش مرداں بیاید۔ یہاں تک تو ابتر اور جوان موت مرنے کا جواب آگیا۔ اب رہا دوسرا شق کہ وہ اپنی امیدوں میں نامراد مرا۔ مرزا کو اپنے بامراد رہنے کا بڑا گھمنڈ اور دعویٰ ہے۔ حالانکہ اس کو اس قدر کامیابی بھی نہیں ہوئی۔ جو دیانند سرسوتی کو قوم ہنود میں اور سرسید کو مسلمانوں میں ہوئی۔ آج تک مرزاقادیانی اور مرزائیوں کے ہاتھ پر اس قدر ہندو، عیسائی، سکھ، آریا اور مشرک بھی مسلمان نہیں ہوئے۔ جس قدر اور عام مولویوں کے ہاتھ پر ہوتے ہیں۔ ریاست پٹیالہ میں ایک مولوی محمد