احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
عبداﷲ آتھم ۱۹… ۵؍جون ۱۸۹۳ء کو ڈپٹی عبداﷲ آتھم کی نسبت پیش گوئی کی کہ ’’جو فریق عمداً جھوٹ کو اختیار کر رہا ہے اور عاجز انسان کو خدا بنا رہا ہے وہ انہیں دنوں مباحثہ کے لحاظ سے یعنی فی دن ایک مہینہ لے کر یعنی پندرہ ماہ تک ہاویہ میں گرایا جائے گا اور اس کو سخت ذلت پہنچے گی۔ بشرطیکہ حق کی طرف رجوع نہ کرے اور جو شخص سچ پر ہے اور سچے خدا کو مانتا ہے اس کی اس سے عزت ہوگی اور اس وقت جب پیش گوئی ظہور میں آئے گی۔ بعض اندھے سوجاکھے کئے جائیں گے اور بعض لنگڑے چلنے لگیں گے اور بعض بہرے سننے لگیں گے۔‘‘ (جنگ مقدس ص۱۸۸،۱۸۹، خزائن ج۶ ص۲۹۲، تذکرہ طبع سوم ص۲۳۵،۲۳۶)پندرہ مہینہ گذر گئے مگر ہ عبداﷲ آتھم اس عرصہ میں مرا، نہ اس نے عاجز انسان کو خدا بنانے سے رجوع کیا، نہ اس کو سخت ذلت پہنچی اور نہ بعض اندھے سوجاکھے ہوئے، نہ لنگڑے چلنے، بہرے سننے لگے۔ مگر میعاد گذرنے کے بعد مرزاقادیانی نے یہ کہہ دیا کہ عبداﷲ آتھم ڈرتا رہا تھا۔ اس واسطے موت ٹل گئی اور اتنی ہی بات پر عجیب عجیب رنگ آمیزیوں کے ساتھ سینکڑوں صفحہ لکھ مارے۔ کیا کذاب ہونے کا ثبوت اس سے بھی کوئی بڑھ کر ہوسکتا ہے؟ محمدی بیگم ۲۰… ۱۰؍جولائی ۱۸۸۸ء کو مرزا احمد بیگ کی لڑکی کی نسبت الہامات شائع کئے۔ ’’انّا زوجناکہا‘‘ ہم نے اس کے ساتھ تیرا نکاح کر دیا۔ ’’فسیکفیکہم اﷲ ویردھا الیک لا تبدیل لکلمات اﷲ ان ربّک فعال لما یرید‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۱۵۹) اﷲ ان سب کے مقابلہ پر تجھے کفایت کرے گا اور ان کو ترے پاس واپس لائے گا۔ اﷲ کے کلمات کو کوئی بدل نہیں سکتا۔ بے شک جو تیرا رب چاہے کر سکتا ہے۔ مگر ۲۰؍فروری ۱۸۸۰ء کے اشتہار میں یہ بھی تھا کہ اگر وہ لڑکی کسی اور سے بیاہی جائے گی تو اس کا خاوند روز نکاح سے اڑھائی سال تک فوت ہو جائے گا اور اس کا والد تین سال تک اور ان کے گھر پر تنگی اور تفرقہ اور مصیبت پڑیں گے۔‘‘ مگر ۱۸۹۲ء میں اس لڑکی کا نکاح سلطان محمد سے ہوا۔ جس کو پیش گوئی کے مطابق ۲۱؍اگست ۱۸۹۴ء کو فوت ہو جانا چاہئے تھا۔ مگر وہ فوت نہیں ہوا اور اب تک زندہ ہے۔ پہلے ایک سپاہی تھا اب نان کمیشن آفیسر ہے اور اس بیوی سے گیارہ بچے ہوچکے ہیں۔ مرزااحمدبیگ ضرور تین سال کے اندر فوت ہوا۔ باقی تمام دعوے خاک میں مل گئے۔