احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
اشاعت کتب کے نام پر پھر لنگر کے نام پر۔ پھر توسیع مکانات کے نام پر۔ پھر بہشتی مقبرہ کے نام پر خوب روپیہ کمایا اور مزے سے اڑایا۔ نبی بننے کا شوق ہوا۔ تو ظلی اور بروزی کے الفاظ ایجاد کر لئے اور تمام قرآن وحدیث کو پس پشت ڈال دیا۔ ہاں! نادانوں کو پھنسانے کے واسطے ’’العلماء امتی کا نبیائے بنی اسرائیل‘‘ کو پکڑ لیا۔ مگر ساتھ علمائے امت پر دن رات لعنتیں برسائی جاتی ہیں۔ منارہ سے خوب روپیہ وصول ہوتا معلوم ہوا تو نزول کے لفظ کو نظرانداز کر کے تعمیر کا بیڑا اٹھالیا۔ خدائی منصب کا شوق ہوا تو خدا کی اولاد اور خدا کی توحید کے برابر ہو بیٹھے اور برسر بازار اعلان دے دیا کہ خدا میری حمد کرتا ہے۔ جس سے میں خوش اس سے خدا خوش۔ جس سے میں ناراض اس سے خدا ناراض۔ میرا مقبرہ بہشتی مقبرہ ہے۔ آدم تو بن ہی چکے، اب محض اس قدر حکم باقی ہے کہ اے لوگو! مجھے سجدہ کرو۔ کیونکہ قرآن میں حکم ہے۔ ’’اسجد والاٰدم‘‘ اے لوگو! میری پرستش کرو۔ فطرت کا خیال مت کرو۔ کیونکہ وہ لعنتی شے ہے۔ اے لوگو! قرآن وحدیث کو چھوڑو۔ کیونکہ انہوں نے تیس کروڑ مسلمانوں کو ملعون اور کافر اور جہنمی بنادیا۔ اے لوگو! خدا کو چھوڑو۔ کیونکہ وہ کوئی چیز نہیں۔ آؤ میری پرستش کرو۔ میرے بہشتی مقبرہ میں چندہ دو اور بہشتی بنو۔ ۱۳… ’’ترد علیک انوار الشباب سیاتی علیک زمن الشباب وان کنتم فی ریب مما نزلنا علٰی عبدنا فاتوا بشفائٍ من مثلہ رد علیہا روحہا وریحانہا‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۶۱۷) یعنی تیری طرف نوجوانی کی قوتیں… رد کی جائیں گے اور تیرے پر زمانہ جوانی کا آئے گا۔ یعنی جوانی کی قوتیں دی جائیں گی تا خدمت دین میں حرج نہ ہو اور اگر تم اے لوگو! ہمارے اس نشان سے شک میں ہو تو اس کی نظیر پیش کرو اور تیری بیوی کی طرف بھی صحت اور تازگی رد کی جائے گی۔ ’’ان الہامات کا باعث یہ ہے کہ عرصہ تین چار ماہ سے میری طبیعت نہایت ضعیف ہوگئی ہے۔ بجز دو وقت ظہر اور عصر کی نماز کے لئے بھی نہیں جاسکتا اور اکثر بیٹھ کر نماز پڑھتا ہوں اور اگر ایک سطر بھی کچھ لکھوں یا فکر کروں تو خطرناک دوران سر شروع ہو جاتا ہے اور دل ڈوبنے لگتا ہے۔ جسم بالکل بیکار ہو رہا ہے اور جسمانی قوائے ایسے مضمحل ہو گئے ہیں کہ خطرناک حال ہے۔ گویا مسلوب القوائے ہوں اور آخری وقت ہے ایسا ہی میری بیوی دائم المرض ہے۔ امراض رحم وجگر دامنگیر ہیں۔ پس میں نے دعا کی تھی کہ خداتعالیٰ مجھے پہلی قوت جوانی کے عالم کی عطاء کرے تا میں کچھ خدمت دین کر سکوں اور اپنی بیوی کی صحت کے لئے بھی دعا کی تھی۔ اس دعاء پر یہ الہام ہوئے ہیں جو اوپر ذکر کئے گئے۔ خداتعالیٰ ان کے معنے بہتر جانتا ہے۔ صرف اس قدر معلوم ہوتا ہے کہ