احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
کالا کرا کر قادیان میں جا گھسا۔ بارش اور مخالف ۷… ’’دیکھ میں آسمان سے تیرے لئے برساؤں گا اور زمین سے نکالوں گا۔ پر وہ جو تیرے مخالف ہیں پکڑے جائیں گے۔‘‘ (الحکم مورخہ ۱۷؍اگست ۱۹۰۷ء) اگست وجون میں جب بارشیں ہوئیں تو مرزائیوں نے بارشوں کے لفظ کو پکڑ کر اس کی دھوم مچائی۔ چنانچہ ایک سیالکوٹی مرزائی نے اپنا سیلاب میں مبتلا ہونا اور ایک دہلوی مرزائی نے اپنے مکان کا گرنا شائع کیا۔ مگر دوسری شق کا کچھ خیال نہ کیا۔ پر وہ جو تیرے مخالف ہیں پکڑے جائیں گے۔ موت ۱۳ماہ حال ۸… ’’موت، تیرہ ماہ حال کو (بدر ۲۷؍ستمبر ۱۹۰۶ء) ماہ حال کی نسبت لکھا کہ نہیں معلوم اس سے مراد یہی شعبان ہے یا کوئی آئندہ کا شعبان۔ پھر جب تیس شعبان کو صاحب نور کا انتقال ہوگیا تو فوراً یہ کہہ دیا کہ الہام میں تیرہ تھا یا تیس یا تیس ٹھیک یاد نہیں۔ تو گویا قرآن مجید کے الفاظ بھی ایسے ہی مشکوک ہیں۔ کیونکہ مرزائی اور قرآنی وحی ایک ہی پایہ کی ہیں۔ ڈاکٹر عبدالحکیم خان ۹… میری نسبت (۳۰؍مئی ۱۹۰۶ء) کو شائع کیا۔ ’’فرشتوں کی کھنچی ہوئی تلوار تیرے آگے ہے۔‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۶۲۰) جس کے معنی الفاظ کے لحاظ سے فوری موت کے سوائے اور کچھ نہیں ہوسکتے تھے۔ مگر خدا کے فضل سے میں آج تک صحیح سلامت ہوں۔ دجالی فتنہ کو پاش پاش کر رہا ہوں۔ مفہوم کے لحاظ سے یہ الفاظ بالکل غلط ثابت ہوئے۔ ایک ہفتہ تک باقی نہیں رہے گا ۱۰… ۱۰؍فروری ۱۹۰۷ء کا الہام۔ ایک ہفتہ تک ایک بھی باقی نہیں رہے گا۔ (تذکرہ طبع سوم ص۶۹۶) آج اگست ۱۹۰۷ء تک الفاظ کے مطابق کچھ بھی نہیں ہوا۔ قرآن مجید کا مقابلہ ۱۱… ’’ما انا الا کالقراٰن وسیظہر علیٰ یدی ما ظہر من الفرقان‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۶۷۴، الہام مورخہ ۱۷؍دسمبر ۱۹۰۶ء) ظاہری مفہوم کے لحاظ سے یہ قول بالکل غلط ہے۔ کیونکہ قرآن مجید نے روحانیت اور اخلاق کے ہر پہلو پر کامل تعلیم پیش کی ہے۔ مگر کانے دجال نے سوائے اپنی مشیخت اور کبریائی کے اور کچھ بھی نہیں کیا۔ قرآن مجید نے عرب کے بت خانوں کو