احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
تو جھٹ بول اٹھے کہ یہ پیش گوئی تھی۔ وہ کلمہ پھر پیدا ہوگا تو کیا دو پہلی لڑکیاں منظور محمد کی لڑکیوں میں بھی شمار نہ ہوں گی۔ اس پر طرفہ یہ ہے کہ ایسی گول مول اور لنگڑی پیش گوئیوں کو جن کے مقابلہ پر پانڈوں اور رمّالوں کے الفاظ بھی زیادہ صاف ہوتے اور اوسطاً زیادہ صحیح نکلتے ہیں۔ عظیم الشان نشان قرار دیا جاتا ہے اور بتلایا جاتا ہے کہ ان سے خدا کا ظہور ہوا اور ان کے بغیر فطرتی دین ایک لعنت ہے۔ جب عالم تباہ ہوگا اور دنیا کا خاتمہ ہوگا تب مرزائیوں کی خوشی اور فتح ہوگی۔ کیوں نہ ہو رحمت اللعالمین جو ہوئے۔ ۴… ’’دیکھو میں آسمان سے تیرے لئے برساؤں گا اور زمین سے نکالوں گا۔ پر وہ جو تیرے مخالف ہیں پکڑے جائیں گے۔‘‘ (مرزاقادیانی کا الہام مندرجہ البدر مورخہ ۱۶؍اگست ۱۹۰۶ء) ۵… ’’انی مع الافواج یاتیک بغتاً‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۲۹۲) میں فوجوں کے ساتھ اچانک تیرے پاس آؤں گا۔ ۶… (مرزاقادیانی کے اشعار مندرجہ بدر مورخہ ۱۹؍اپریل ۱۹۰۶ء) پھر چلے آتے ہیں یار زلزلہ آنے کے دن زلزلہ کیا اس جہاں سے کوچ کر جانے کے دن کیوں غضب بھڑکا خدا کا مجھ سے پوچھو غافلو ہو گئی ہیں اس کا موجب میرے جھٹلانے کے دن دل گھٹا جاتا ہے ہر دم جان ہے زیر و زبر ایک نظر فرما کہ جلد آئیں تیرے آنے کے دن دیکھو مرزا قیامت خیز زلزلہ اور عالمگیر تباہی کا کیسا مشتاق ہے۔ ۷… حامد حسین مرزائی نے (بدر مورخہ ۷؍فروری ۱۹۰۷ء) میں ایک عجیب وغریب خط شائع کیا ہے۔ اس وقت (مارننگ پوسٹ مورخہ ۲۶؍جنوری ۱۹۰۷ء) میرے سامنے پڑا ہوا ہے۔ اس کے ٹیسٹ ٹیلی گراموں کے کالمز میں سخت موسم سرما یورپ میں۔ سرخی کے نیچے ۲۳؍جنوری ۱۹۰۷ء کا تار شائع ہوا ہے۔ جس میں یہ تحریر ہے کہ مغربی جانب موسم سرما آرہا ہے اور برٹن میں سردی نہایت شدت سے بڑھ رہی ہے۔ آلہ مقیاس الحرارت درجہ صفر پر پہنچ گیا ہے اور آسٹریا وہنگری میں صفر سے پندرہ درجہ اور کم ہوگیا ہے۔ اس سے بہت سی اموات ہورہی ہیں اور براعظم کی ریلوے نہایت ابتر حالت میں ہے۔ کیونکہ انجن کے پائپ بوجہ ان کے اندر کے پانی جم جانے سے پھٹ رہے ہیں اور دریائے ڈینیوب اور ڈیسہ کی ہاربرز بالکل منجمد ہوگئی ہیں۔ یہ دیکھ کر مجھے حضرت اقدس کا وہ الہام جو (بدر مورخہ ۱۰؍مئی ۱۹۰۶ء ص۲ کالم۲) میں شائع ہوا تھا یاد آگیا اور وہ یہ ہے۔ (۵مئی ۱۹۰۶ء) پھر بہار آئی تو آئے ثلج کے آنے کے دن (تذکرہ طبع سوم ص۶۱۳)