احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
حاصل ہو سکیں گے۔ یہ تمام عبارت ایک سفید جھوٹ اور شرمناک چال ہے۔ اشاعت اسلام کے لئے گھر سے نکلنے اور واعظین بھیجنے کا نام تلوار اٹھانا رکھا گیا۔ شاباش! ایں کار از تو آید ومرداں چنیں کنند! ’’لعنت اﷲ علی الکاذبین‘‘ کہ تختہ مشق ہو چکے اب کچھ شرم وخوف باقی نہیں۔ اگر گھر سے باہر نکلنا عبث پیر گھسانا ہے اور آپ کے تمام کام دعا سے ہی چل سکتے ہیں تو آپ نے بیوی کی خاطر دہلی کا سفر کیوں کیا۔ دہلی کو ہی قادیان کیوں نہ بنا لیا۔سیالکوٹ اور لاہور پہنچ کر بے نقط کیوں سنے؟ مریدوں کو دور دور سے کیوں بلایا جاتا ہے؟ کیا محض دعاؤں سے نذرانوں کا پورا سلسلہ قائم نہیں رہ سکتا؟ پیٹ بھرنے کے واسطے دانت گھسائی کیوں کی جاتی ہے؟ کیا دعاؤں سے پیٹ نہیں بھر سکتا؟ اگر محض دعاؤں سے آپ کے سارے کام چل سکتے ہیں تو اخباروں اور اشتہاروں کے ذریعہ پتنگ بازی کیوں کی جاتی ہے؟ اور فرحت کے واسطے مشک وعنبر، کیوڑا اور بید مشک کیوں خراب کئے جاتے ہیں؟ مہمانوں کے واسطے مکانات کیوں وسیع کئے جاتے ہیں؟ چندہ مینار، چندہ مقدمہ، چندہ کتب، چندہ مسجد، چندہ توسیع مکان، چندہ سکول، چندہ لنگر، چندہ مہمانان کے واسطے کیوں باربار ہاتھ پھیلائے جاتے ہیں؟ کیا انبیاء علیہم السلام کو دعائیں کرنی نہیں آتی تھیں؟ پھر کیوں انہوں نے خدا کے راستہ میں پیر گھسائی کی، گھر بار چھوڑے اور عیش وتنعم کو ترک کیا؟ کیا وہ معاذ اﷲ غلط تھے یا آپ پاگل ہیں؟ حرکت سوم جب مرزائیوں سے سوال کیا جائے کہ مرزاقادیانی نے اسلام اور دنیا کے واسطے کیا کیا؟ کس قدر نئے مسلمان کئے۔ کس قدر بدرسومات دور کیں؟ بحیثیت حکم کس قدر اختلافات اسلامی کو رفع کیا؟ یا کم ازکم کس قدر اختلافات پر فیصدی فیصلہ لکھے؟ تو جواب دیتے ہیں کہ ایک دو لاکھ اشخاص جو ان کی جماعت میں داخل ہیں ان کو مسلمان کیا؟ سبحان اﷲ! کیا تیرہ صدیوں میں جو مسلمان آپ کے نئے عقائد سے محروم گذر گئے وہ مسلمان نہ تھے؟ کیا صحابہ کرامؓ اور رسول خدا جن میں مرزائی کبریائی کا یہ چرچا نہ تھا۔ مسلمان نہ تھے؟ حرکت چہارم الحکم مورخہ ۱۰؍جون ۱۹۰۶ء میں چند سوالات: ۱… کیا سنت اﷲ یوں بھی واقع ہوئی ہے کہ کوئی نبی یا مامور کسی وقت کسی قوم کی طرف مامور ہوا ہو اور پھر اﷲتعالیٰ نے اس کو معزول کر دیا ہو۔