احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
زمانہ ظہور مسیح علیہ السلام کا ہے تو اس سے یہ کہاں ثابت ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی مسیح ہے؟ بلکہ نزول مسیح علیہ السلام سے پیشتر جھوٹے نبیوں اور مسیحیوں کا ظاہر ہونا لازمی ہے۔ جیسا کہ خود مرزاقادیانی مہدی سومالی، مہدی سوڈانی، مسٹر ڈوئی، وپیجٹ وغیرہ ہیں۔ سوم… وہ دلائل جن کو مرزاقادیانی نے خاص اپنی ذات سے منسوب کیا ہے: ۱… ’’ولو تقوّل علینا بعض الا قاویل لا خذنا منہ بالیمین ثم لقطعنا منہ الوتین‘‘ اس آیت سے مرزاقادیانی اپنی نسبت اس طرح پر استدلال کرتا ہے کہ کوئی جھوٹا نبی ۲۳سال سے زیادہ زندہ نہیں رہ سکتا۔ جو زمانہ نبوت محمدیﷺ کا ہے یہ معین غلط ہیں۔ کیونکہ بہت سے مفتری ۲۳سال سے زیادہ رہے۔ مثلاً ابن صباح، اکبر وغیرہ اس آیت کے بس یہی معنی ہیں کہ مفتری کا تارپود آخر کار ٹوٹ جاتا ہے اور ان کا کارخانہ آخرکار تباہ ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ آنحضرتﷺ نے مسیلمہ کذاب کے جواب میں لکھا تھا۔ ’’والعاقبۃ للمتقین‘‘ ۲… حدیث دارقطنی، بہ تحقیق مہدی کی تصدیق کے واسطے دو نشان الٰہی ہیں۔ جب سے آسمان وزمین پیدا کئے گئے وہ دونوں نشان کسی کی تصدیق کے واسطے نہیں ہوئے۔ چاند گرہن پہلی رات میں ماہ رمضان میں اور سورج گرہن نصف میں۔ اس سے تمام مدعی نبوت جو ایسے وقت میں ظاہر ہوئے مثلاً مرزا، مہدی سوڈانی وغیرہ سچے ثابت نہیں ہوسکتے اور کذاب توکسی طرح مہدی ہو ہی نہیں سکتا۔ جیسا کہ حدیث صحیح میں ہے کہ مؤمن میں اور خصلتیں ہوسکتی ہیں مگر جھوٹ نہیں ہوسکتا۔ ۳… حدیث جواہر الاسرار جو ۸۴۰ء میں تالیف ہوئی مہدی ایک گاؤں سے جس کا نام کرعہ ہے نکلے گا اور اﷲتعالیٰ اس کو سچا کرے گا اور اس کے اصحاب بڑے دور دراز شہروں سے اہل بدر کی تعداد پر جو تین سو تیرہ ہیں جمع کرے گا اور اس کے پاس ایک کتاب مختوم ہوگی جس میں اس کے اصحاب مخلصین کا شمار معہ ان کے ناموں اور شہروں اور عادتوں کے درج کرے گا۔ اس حدیث میں مرزاقادیانی نے بہت سے تضرفات کئے۔ اوّل تو لفظ کرہ کو کدہ بنایا تاکہ قادیان سے مشابہ ہو جائے۔ دوم کتاب مختوم کا ترجمہ کتاب مطبوعہ کیا گیا۔ سوم اصل فہرست میں ۱۸۹۳ء میں آئینہ کمالات میں شائع ہوئی۔ ۳۲۷ نام تھے۔ پھر اس حدیث کے علم کے بعد تراش خراش کر کے ۱۸۹۶ء میں ضمیمہ انجام آتھم میں ۳۱۳ کر دئیے گئے۔ (۱۷)نام فوت شدوں کے بھی درج کئے گئے۔