احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
دعویٰ کے بعد جو سراسر ناواجب اور غیر منصفانہ سلوک ہمارے ساتھ افسران تعمیرنے روا رکھا۔ انسانیت کو بھی اس سے عار ہونی چاہئے۔ جن افسران کو حضور کی آمد سے پہلے ہم لوگوں سے زیادتی کرنے میں کچھ بھی حجاب تھا۔ حضور کے دعویٰ کرنے کے ارشاد ہونے پر اور حضور کے نظریہ کو دیکھ کر وہ لوگ بے انصافیوں، وعدہ خلافیوں اور مظالم ڈھانے میں بے باک ہوگئے۔ بلکہ انسانیت کے دائرہ سے بھی باہر ہوگئے۔ حتیٰ کہ ہمارا وقار،ہمارا حال، ہمارا گھر، ہماری آزادی سب کچھ چھین لی گئی۔ ہمارا تعمیری سامان ضبط کر لیا گیا۔ جو ہمارا سامان امیر محلہ نے اپنے پاس امانت رکھوایا۔ وہ بھی واپس نہیں کیاگیا۔ ہمارا کام بند کر دیا۔ تحریک جدید کی پیمائش اور کٹوتی کوئی رقم ادا نہیں کی گئی۔ اور بالکل یہی کچھ چوہدری شریف احمد ٹھیکیدار ایبٹ روڈ لاہور کے ساتھ ہوا۔ اس کی مکمل تحریرات کی نقل جو اس نے دوران تعمیر سلسلہ کے ارکان کو ارسال کی تھیں۔ میرے پاس موجود ہیں۔ ۶؍فروری ۱۹۵۰ء سے لے کر آج تک متعدد بار اخبار آزاد،مغربی پاکستان زمیندار میں ان مظالم کے خلاف احتجاج کیاگیا ہے۔ مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور نہ ہی ارباب حکومت نے ان مظالم کے انسداد کرنے پر توجہ دینی ضروری خیال کی ہے۔ شاید جماعت احمدیہ سرمایہ داروں اور ذی اقتدار لوگوں کی جماعت ہے اوران کے نزدیک ہر فعل قانون کی زد سے باہر خیال کیاگیا ہے۔ ورنہ کوئی وجہ نہیں ہوسکتی کہ یہ لوگ اس قدر جابرانہ حکومت کا مظاہرہ کر سکیں۔ جماعت احمدیہ نے میری آواز کے خلاف آج تک ایک حرف بھی تردید میں تحریر نہیں کیا۔ جس سے کہ صاف ظاہر ہے کہ میرے پاس صداقت ہے۔ میرے بیانات میں غلط بیانی کا شائبہ تک نہیں اور پھر کسی حد تک میرے پاس ان حقائق کی تائید میں تحریرات بھی موجود ہیں۔ جس سے کہ انحراف نہیں کیا جاسکتا۔ وہ جماعت احمدیہ کی طرف سے تصدیق شدہ اور مہر شدہ ثبت کی گئیں ہیں۔ حضور (قادیانی خلیفہ) نے اپنے ایک خطبہ میں خود میرے بیانات کی حرف بحرف تائید کر دی ہے اور جو کچھ میں نے اس کی تائید اپنے الفاظ میں کی ہے۔ بہرکیف اس سلسلہ کی صداقت پر شک کرتے ہوئے ۱۵؍مارچ ۱۹۵۱ء کو احمدیت قادیانیت سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ کسی دنیاوی غرض کے ماتحت نہیں بلکہ جماعت مذکورہ کی