احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
دنیادارانہ رویہ سے متأثر ہوکر مگر میں جماعت کو واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ آخر مجھے بھی احمدیت کبھی پیاری تھی۔ میں اس پر دل وجان سے فدا تھا۔ تیئس جوبیس سال کا عرصہ عمر کا ایک خاص حصہ ہوتا ہے۔ تمام عمر اس سوسائٹی اور اسی ماحول میں گذری۔کانوں نے یہی ایک آواز سنی تھی۔ یہ خیال بھی نہ تھا کہ کبھی ان کانوں میں اس کے خلاف آواز بھی قبول کی جاوے گی۔ یہ خداتعالیٰ کی شان ہے۔ اﷲ اکبر! بعض منافق اور بے ایمان احمدی کہیں گے کہ میراایمان پہلے ہی سے کمزور ہوگا۔ ان کو خداتعالیٰ کے عذاب سے ڈرنا چاہئے اور ان کو فوراً خود اپنے گناہوں کا جائزہ لینا چاہئے۔ مجھے علم ہے کہ بیرونی جماعتوں کے احمدی حضرات صدق دل سے ایمان رکھتے ہیں اور ان کو مرکزی نام نہاد احمدیوں افسروں اور اہل کاروں کا کچھ بھی علم نہیں اور وہ محض خداتعالیٰ کی رضا کے ماتحت یہاں جھکے ہوئے ہیں۔ ان کا ربوہ کے منافقین ظالموں سے کبھی واسطہ نہیں پڑا ہوگا۔ ان سے میری خاص طور پر درخواست ہے کہ میرے اس بیان کو کسی مخالف کا سمجھ کر پھینک نہ دیں۔ بلکہ مطالعہ فرمائیں اور پھر اس کا امتحان کریں اور اگر یہ سب کچھ ٹھیک ہو تو پھر ٹھنڈے دل سے غور کریں۔ یہ ضرور ہوگا۔سوسائٹی کے لحاظ سے رشتہ داریوں کے تعلقات کی بناء پر اقتصادی طور پر بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مجھ پر خود ان سب حالات نے اپنے اثرات ڈالے۔ مگر خداتعالیٰ ہر مشکل کو آسان کر سکتا ہے۔ مؤمن کا ہر قدم خداتعالیٰ کی رضا کے ماتحت اٹھتا ہے اور پھر جو قدم اٹھتا ہے وہ مضبوط ہوتا ہے۔ ظاہر وباطن ایک ہوتا ہے۔مجھے بھی ربوہ کے ایک معمولی رشتہ دار نے منافقانہ زندگی گذارنے کی ترغیب دی تھی اور اپنی مثال پیش کی تھی۔ مگر منافق سے کافر ہزار درجہ بہتر ہے۔ جو احمدی اپنی زندگی منافقین میں گذار رہے ہیں۔ وہ اپنی زندگیوں پر اپنی اولادوں پر ظلم کرتے ہیں۔ ان سے انتقام لینے والا خود خداتعالیٰ ہوگا۔ اﷲتعالیٰ سب کو ہدایت دے۔ گمراہی سے بچائے اور ہر مشکل کو آسان کرے اور آخرت نیک کرے۔ آمین ثم آمین! خاکسار: عزیز احمد عفی عنہ، ٹھیکیدار آف منڈی چک جھمرہ حال سرگودھا مورخہ ۲۱؍اپریل ۱۹۵۱ء ض … ٭ … ض