احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
درکنار انسان بھی خیال نہیں کرتے۔ ان کے دلوں میں ناجائز حکومت کرنے کا خبط سوار ہے۔ کوئی کسی کے ظلم کے خلاف آواز نہیں اٹھا سکتا۔ دھڑے بندیوں اور پارٹی بازیوں میں ہر ایک پھنسا ہوا ہے۔ وہاں پر جھوٹ، فریب، دھوکا، بے انصافی اور ظلم کا ایک منظم جال بناہوا ہے۔ قادیان میں جو تھوڑا بہت تقدس باقی رہ گیا تھا۔ افسوس کہ یہاں پر سب کچھ مفقود ہے اور خدا کے بندوں کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ حضور (قادیانی خلیفہ) کو سب کچھ علم ہے۔ حضور سے کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے۔ ۱… محمد علی صاحب ٹھیکیدار سیٹھ کو تقریباً آٹھ ہزار روپیہ کا نقصان دے کر باہر نکال دیا۔ ۲… لطیف احمد ٹھیکیدار کو بھی سیٹھ کے کاروبار میں سخت نقصان دیا اور اس سے بے انصافی کی۔ ۳… عبدالعزیز صاحب بھانبڑی نے کشمیری کو محض حضرت مسیح موعود کے نام کو بلند کرنے کی بناء پر اس قدر عبرتناک سزا دی کہ ربوہ کی پہاڑیاں بھی اس کی چیخ وپکار سے کانپ اٹھیں۔ ۴… پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں اس قدر بے انصافی ہورہی ہے اور عوام مکانات نہ ہونے کی وجہ سے زمین کے لئے نالاں ہیں۔ مگر کوئی شنوائی نہیں ہورہی۔ ۵… بندوقوں کی جو پیشگی رقم لی گئی ہے اس کی واپسی پر کبھی کسی نے غور ہی نہیں کیا۔ ۶… سندھ کی اسٹیٹوں میں ظلم، بے انصافی اور پرلے درجے کی بے ایمانی ہورہی ہیں۔ بلکہ خود انجمن احمدیہ کو بہت بے دریغی سے لوٹا جارہا ہے۔ ۷… ربوہ کے افسران نے اپنی ناجائز آمدن کے معقول ذرائع بنا رکھے ہیں۔ ۸… خاندان مسیح موعود کے بعض حالات بہت حد تک قابل اعتراض ہوچکے ہیں۔ ۹… واقفین زندگی کے ساتھ مناسب سلوک نہیں کیا جاتا۔ جس کی بناء پر اکثر لوگ نالاں ہیں۔ ۱۰… بیرونی ممالک کے مبلغین کے ساتھ انصاف نہیں کیا جاتا۔ ۱۱… جماعت ربوہ میں سرمایہ دارانہ ذہنیت اور محض دنیاداری پیدا ہوچکی ہے۔ ۱۲… ربوہ میں خاص طبقہ موجود ہے جو کہ احمدیت کا دشمن ہے۔ لیکن بظاہر دوست ہے۔ ۱۳… میرے ساتھ جو کچھ ہوا ہے آخر وہ کس بناء پر ہوا ہے۔ جب کہ میرا کوئی قصور نہیں تھا۔ ۱۴… میرے تعمیر کردہ مکان کو میرے چھوڑ دینے کے بعد ٹٹیاں بنانے کے لئے کیوں تجویز کیا گیا۔