احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
مہدی وقت و عیسیٰ دوراں ہر دورا شہسوار مے بینم ایسا ہی حدیث صحیح میں ہے۔ ’’کیف انتم اذا نزل عیسیٰ ابن مریم فیکم وامامکم منکم‘‘ اس کے واؤ کو بیانیہ قرار دے کر عیسیٰ ابن مریم اور امام کو ایک قرار دے دیا۔ ۷… حدیث میں ہے: ’’فینزل عند المنارۃ البیضآء شرقی دمشق بین مہروزتین واضعاً کفیہ علے اجنحۃ ملکین‘‘ پس نازل ہوگا سفید منارہ کے قریب جو دمشق کے مشرق میں ہے۔ درمیان دو زرد چادروں کے ہوگا اور اپنی ہتھیلیاں دو فرشتوں کے بازؤں پر رکھے ہوئے ہوگا۔ ۸… احمد وابن جریر نے ایک حدیث ابو ہریرہؓ سے روایت کی ہے کہ حضرت مسیح مقام روحاء میں آکر حج اور عمرہ کریں گے۔ مگر مرزاقادیانی تو کیا اس کی جماعت کا بھی کوئی فرد بشر حج نہ کر سکا۔ مولوی عبداللطیف جو کابل سے بارادہ حج روانہ بھی ہوا وہ قادیان پہنچ کر حج سے محروم رہا۔ مرزاقادیانی کا مقابلہ ابن صیاد سے ابن صیاد آنحضرتﷺ کو رسول مانتا تھا۔ مرزاقادیانی بھی آپﷺ کو رسول مانتا ہے۔ ابن صیاد خود مدعی رسالت تھا۔ مرزاقادیانی بھی مدعی رسالت ہے۔مگر ساتھ ہی یہ بھی کہتا ہے کہ جب تک اس کو مدار نجات نہ مانا جائے۔ کوئی شخص نجات یاب نہیں ہوسکتا۔ ابن صیاد نے خود اقرار کیا تھا کہ میرے پاس کچھ سچے اور کچھ جھوٹے خبر رساں آتے ہیں۔ چنانچہ اس کے اصل الفاظ یہ ہیں۔ ’’یاتینی صادق وکاذب‘‘ دوسری حدیث میں یہ الفاظ ہیں۔ ’’اری صادقین وکاذباً او کاذبین وصادقاً‘‘ مرزاقادیانی کا بھی یہی حال ہے کہ کبھی کوئی پیش گوئی سچی ثابت ہو جاتی اور اکثر غلط نکلتی ہیں۔ مگر ابن صیاد نے سچا اقرار کیا اور مرزاقادیانی بے حیائی کے طور پر جھوٹا گھمنڈ رکھتا ہے کہ اس کی ساری خبریں سچی ثابت ہوتی اور اس کے الہامات قرآنی وحی کی طرح قطعاً یقینی اور آمیزش شیطانی سے منزہ ہیں۔ ابن صیاد کے الہامات کی نسبت مشکوٰۃ نبوت نے فرمایا تھا۔ ’’خلط علیک الامر‘‘ تجھ پر بات خلط ملط ہوگئی۔ مرزاقادیانی کو پیش گوئیوں کے بد انجام سے اﷲ کریم نے بتادیا کہ تجھ پر بات خلط ملط ہوگئی ہے۔ ابن صیاد کو مدینہ اور مکہ میں جانا نصیب ہوا۔ مگر مرزاقادیانی کے لئے یہ نصیب نہیں۔ ابن صیاد نے آنحضرتﷺ کے ساتھ بھی گفتگو کی تھی۔ ’’اتشہد انی رسول اﷲ‘‘ کیا تم شہادت دیتے ہو کہ میں اﷲ کا رسول ہوں۔ توحید وتمجید