احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
مال تقسیم کرے خود اپنے واسطے ہاتھ پھیلائے رہتا اور زکوٰۃ کا مال اپنی کتابوں کے واسطے مانگتا ہے۔ پھر قدیم چالاکی کی رو سے مال کے معنے علوم اور معارف کر کے اس حدیث کو ٹالنا چاہتا ہے۔ ۴… ان کے زمانہ میں باہمی بغض وحسد دور ہو جائے گا۔ انسان کے بچے سانپوں کے ساتھ اور شیر بکری کے ساتھ کھیلیں گے۔ تعصب کی زہریں نکل جائیں گی اور ایک بھائی دوسرے بھائی پر نیک ظن پیدا کرے گا۔ مگر مرزاکی عالمگیر تنفر اور تکفیر کی تعلیمات نے تباغض اور تحاسد کی ایسی تخم ریزی کر دی ہے کہ گذشتہ تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں مل سکتی۔ ۵… مسیح موعود کا روضۂ رسول خداﷺ میں مدفون ہونا۔ حدیث مشکوٰۃ میں ہے کہ میں اور عیسیٰ ابوبکرؓ اور عمرؓ کے درمیان سے اٹھیں گے۔ ابن مودود سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ کے روضۂ مبارک میں اب تک ایک قبر کی جگہ خالی ہے۔ عائشہ صدیقہؓ نے درخواست کی تھی کہ یا حضرت میں بھی آپﷺ کے پہلو میں مدفون ہوں۔ آپﷺ نے فرمایا نہیں۔ یہاں تو میں ابوبکر عمر اور عیسیٰ ابن مریم مدفون ہوں گے۔ خود مرزاقادیانی نے ازالہ میں درج کیا ہے کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک فرشتہ روضہ رسول کی خالی زمین پر سر کنڈا مار کر کہہ رہا ہے کہ یہ تیری دفن ہونے کی جگہ ہے۔ مگر جب دیکھا کہ میری شرارتیں مسلمانوں کو معلوم ہو چکیں اور مجھ پر عام طور پر کفر کے فتوے لگ چکے۔ ظاہری طور پر روضہ روسول میں دفن ہونا تو درکنار حج کرنا بھی محال ہوگیا ہے تو جھٹ کذابانہ طریق پر دوسرا پہلو اختیار کر لیا اور لکھ دیا کہ: ’’یہ مسلمانوں کی غلطی ہے کہ مسیح آنحضرتﷺ کی قبر میں دفن کیا جائے گا۔ لیکن وہ اس بے ادبی کو نہیں سمجھتے کہ ایسے نالائق اور بے ادب انسان کون ہوں گے کہ جو آنحضرتﷺ کی قبر کھودیں گے اور پاک نبی کی ہڈیاں لوگوں کو دکھائیں گے۔‘‘ ۶… حدیث رزیں میں ہے کہ فرمایا رسول اﷲﷺ نے کہ وہ امت کیونکر ہلاک ہوگی جس کے اوّل میں میں ہوں اور بیچ میں مہدی ہیں اور آخر میں عیسیٰ۔ پھر حدیث مسلم میں ہے کہ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر لڑتا اور قیامت تک غالب رہے گا۔ عیسیٰ ابن مریم انہیں میں نازل ہوں گے۔ گروہ کا امیر کہے گا۔ آئیے نماز پڑھائیے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے نہیں تم آپس میں ایک دوسرے کے امیر ہو۔ یہ خدا نے اس امت کو اکرام دیا ہے۔ مگر ان حدیثوں کے خلاف مرزاقادیانی نے یہ عجیب چالاکی کی کہ ’’لا مہدی الّا عیسیٰ‘‘ جو ایک وضعی قول ہے پیش کر کے ان کو غیر صحیح قرار دے دیا اور نعمت اﷲ ولی کے شعر میں مہدی اور عیسیٰ علیہما السلام کا دو ہونا صاف ظاہر ہے۔ مگر عجیب چالاکی سے ان کو ایک ہی بنائے گئے وہ شعر یہ ہے ؎