احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
باری تعالیٰ یا اصلاح خلائق کے لئے کوئی گفتگو نہیں کی۔ مرزاقادیانی بھی توحید وتمجید باری تعالیٰ اور اصلاح خلائق سے قطع تعلق کر کے اپنی رسالت ونبوت کے اثبات میں ہی دن رات غرق ہے۔ اس طرح پر ابن صیاد بھی کانا تھا اور مرزاقادیانی بھی کانا ہے۔ ابن صیاد نے اپنی دجالیت کے خلاف یہ عذر کئے تھے کہ رسول اﷲﷺ فرمایا کرتے ہیں کہ دجال کی اولاد نہ ہوگی۔ مگر میرے اولاد ہے۔ دجال کافر ہوگا۔ میں مسلمان ہوں۔ دجال مکہ اور مدینہ میں داخل نہ ہوگا۔ مگر میں مدینہ سے آرہا ہوں اور مکہ کا ارادہ رکھتا ہوں۔ پھر اس نے یہ خبر دی خدا کی قسم میں دجال کا وقت پیدائش اور مکان جانتا اور جانتا ہوں کہ وہ کہاں ہے اور اس کے باپ اور ماں کو پہچانتا ہوں۔ ایسا ہی مرزاقادیانی کے بھی عذرات ہیں۔ ما مسلمانیم از فضل خدا۔ مصطفیٰ مارا امام وپیشوا۔ خدا نے مجھے اولاد کی برکت دی ہے اور بڑے دعوں کے ساتھ قسمیہ پیش گوئیاں کرتے رہتے ہیں۔ زیارت مکہ ومدینہ کی نسبت مرزا اور اس کی جماعت پر دوسرے دجالوں کی علامات منطبق ہوتی ہیں۔ جن میں یہ مذکور ہے کہ دجال مدینہ میں داخل نہ ہوسکے گا نہ مکہ میں۔ ابن صیاد کی نسبت ابن عمر کہا کرتے تھے کہ خدا کی قسم مجھے شک نہیں کہ ابن صیاد المسیح الدجال ہے۔ مرزاقادیانی کی نسبت امت محمدیہ کے علماء کہہ رہے ہیں کہ یہ دجال ہے۔ ’’المسیح الدجال‘‘ کی اکثر علامات جو احادیث میں مذکور ہیں۔ مرزائے کادیانی پر منطبق ہوتی ہیں۔مجھے الہام بھی ہوا کہ دجالی فتنہ تیرے ہاتھ سے پاش پاش کرایا جائے گا۔ ’’انہ اعورو ان اﷲ لیس باعور‘‘ دجال کانا ہے مگر اﷲ کانا نہیں۔ کانا دجال اپنی نسبت کہتا ہے: ’’اﷲ یحمدک من العرش‘‘ مگر اﷲتعالیٰ فرماتا ہے: ’’الحمدﷲ یسبح ﷲ ما فی السمٰوٰت والارض‘‘ کانا دجال کہتا ہے جو مجھ پر ایمان لائیں گے وہ نجات پائیں گے۔ مگر اﷲتعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’بلیٰ من اسلم وجہہ ﷲ وہو محسن‘‘ کانا دجال کہتا ہے کہ جس سے میں خوش اس سے خدا خوش۔ جس سے میں ناراض اس سے خدا ناراض۔ مگر اﷲ تعالیٰ جو کانا نہیں اپنے رسول کو فرماتا ہے۔ ’’انک لا تہدی من احببت ولکن اﷲ یہدی من یشاء‘‘ کانا دجال کہتا ہے جو میرے مقبرہ میں مدفون ہوگا۔ وہ بہشتی ہوجائے گا۔ مگر اﷲتعالیٰ جو کانا نہیں فرماتا ہے: ’’لا تجزی نفس عن نفسٍ شیئاً لا تزر وازرۃ وزرا اخریٰ‘‘ کانا دجال کہتا ہے کہ جو میرا چندہ تین ماہ تک ادا نہ کرے وہ میری جماعت سے خارج اور جہنمی مگر اﷲ تعالیٰ جو کانا نہیں اپنے رسولوں کی نسبت یہ فرماتا ہے: ’’لا اسئلکم علیہ من اجر‘‘ کانا دجال لوگوں سے چندہ وصول کر کے خود عیش وعشرت کرتا۔ مکانات بناتا۔ کتابیں چھپوا کر روپیہ کماتا۔جائیدادیں خریدتا۔ اپنے سسروں اور سالوں اور مداحوں کو موٹا کرتا۔ مگر اﷲتعالیٰ کے پیارے جو کانے نہ تھے۔ اپنا جان ومال خدا کی