احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
آئی۔ حالانکہ وہ محض بعل کے پجاری اور جھوٹے نبی تھے۔ چنانچہ ایک سلاطین ۱۹/۳۱ سے ظاہر ہے کہ ایلیا نبی نے ان سب کے خلاف فرمایا کہ بادشاہ کی بیگم نے فلاں غریب ہمسایہ کی زمین جورو ستم سے لے کر اور اس کو تہمت دے کر قتل کرایا ہے۔ اس لئے جس جگہ کتوں نے نبات کا لہو چاٹا ہے اسی جگہ تیرا ہاں تیرا بھی لہو کتے چاٹیں گے۔ خداوند ایزیل کے حق میں بھی فرماتا ہے کہ یزاعیل کی دیوار کے پاس اس کو کتے کھائیں گے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ پھر ایک سلاطین ۴۰/۱۸ سے ظاہر ہے کہ ایلیا نبی نے ان ساڑھے چار سو نبیوں کو قتل کیا۔ یہ سفید جھوٹ مرزاقادیانی نے تقریر دلپذیر بروفات بشیر کے ص۷ کے حاشیہ میں بھی درج کیا ہے۔ پھر اپنی مشیخت پر ازالہ میں دلیل پیش کی کہ موسیٰ علیہ السلام کے بعد چودھویں صدی میں مسیح علیہ السلام آئے تھے۔ اسی طرح یہ مثیل مسیح بھی مثیل موسیٰ یعنی محمدو کے بعد چودھویں صدی میں ظاہر ہوا ہے۔ دوم… دعویٰ نبوت اس کا ثبوت بھی پیش کیا جاچکا۔ اخبارات الحکم والبدر آپ کے خاندان کو خاندان رسالت لکھتے اور آپ کی بیوی کو ام المؤمنین کا لقب دیتے ہیں۔ قادیان کو تخت گاہ رسول قرار دیا گیا۔ بلکہ مرزاقادیانی نے یہاں تک لکھا کہ آج تم میں ایک ہے جو اس مسیح سے بڑھ کر ہے۔ ۲… دجال کی نسبت احادیث میں ہے کہ وہ مکہ اور مدینہ میں داخل ہونے نہ پائے گا اور فرشتے تلواروں کے ساتھ ان کے دروازوں پر حفاظت کریں گے۔ چنانچہ مرزاقادیانی اور اس کی جماعت مدینہ میں آج تک نہ داخل ہوئے اور نہ موجودہ عقائد کے ساتھ آئندہ کبھی داخل ہو سکتی ہیں۔ اس لئے اپنے مقبرہ کی بنیاد بھی قادیان میں ڈال دی ہے۔ ۳… المسیح الدجال اس کے خلاف ایک دعا تلقین فرمائی گئی ہے جو حسب ذیل ہے۔ ’’اللہم انی اعوذ بک من عذاب القبر واعوذبک من فتنۃ المسیح الدجال واعوذ بک من فتنۃ المحیا فتنۃ الممات اللہم انی اعوذ بک من المأثم ومن الغرم‘‘ یہ تمام حدیث مرزاقادیانی کی دجالیت کی طرف صاف دلالت کرتی ہے۔ کیونکہ مرزاقادیانی کے ساتھ وہ تمام فتنہ پیدا ہوئے جو دجال کے ساتھ مذکور ہیں۔ اوّل تو گناہ اور بدکاری کا فتنہ جیسا کہ خود مرزاقادیانی کی ذات میں شکم پرستی، آرام طلبی، خیانت، اسراف، کذب، بددیانتی، بے حیائی، تکبر، خلاف بیانی، افتراء اور مشیخت وغیرہ کا ثبوت دیا جاچکا اور مرزائیوں کی نسبت خودمرزاقادیانی نے ان کی درندگی، وحوش طبعی، بدتہذیبی، بدکلامی، سب وشتم اور فحش گوئی کا ذکر شہادت القرآن کے آخری اشتہارمیں کیا ہے اور حکیم نورالدین کی رائے لکھی ہے کہ یہ لوگ یہاں آکر بجائے درست ہونے کے زیادہ خراب ہوجاتے اور آپس میں ذرہ بھی پاس اور لحاظ نہیں رکھتے ہیں۔ لہٰذا یہ سالانہ