احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
ہو، اور ہر جھوٹ بولنے کے بعد وہ احمدی حضرات تمسخر اپنے ہونٹوں پر لاتے تھے اور پیاری داڑھیوں پر فخریہ اور فتح مندانہ انداز میں ہاتھ پھیرتے تھے۔ محترم جج نے مضحکہ خیز فیصلہ کیا۔ پھر اس کی اپیل کو بھی غیرقانونی قرار دیا اور میرے اپیل میعاد کے مطالبہ پر بتایا گیاکہ یہ فیصلہ خود امیر المؤمنین ایدہ اﷲ بنصرہ العزیز کے ایماء اور منشا پر یوں کیاگیا ہے۔ اس لئے اپیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ چنانچہ جو فیصلہ ہوا اس کے مطابق میں نے کام کو پورا کر دیا اور تب فیصلہ شدہ جرمانہ منسوخ سمجھا گیا۔ فیصلہ کیونکہ شرطیہ تھا۔ عائد کردہ شرط جب میں نے پوری کردی تو پھر سب عدالتی کارروائی محض میری شخصیت اور میرے وقار کو برباد کرنے کی بناء پر کی گئی۔ ورنہ یہی حکم مجھے اگر معمولی حالت میں بھی دیا جاتا تو میں پھر بھی اس کی تعمیل کرتا۔ جب کہ ہر دو فریق احمدی خیال کئے گئے تھے تو پھر اس بناوٹ اور دروغ گوئی کے کیا معنی تھے۔ اور میرے اس جائز مطالبہ کو جس کی بناء پر کہ مجھ پر دعویٰ کیاگیا تھا۔ یعنی اسکول رقم کی ادائیگی وہ سو آج تک بھی نہ ہوسکی۔ بلکہ تحریک جدید کے کام کو چلانے کے لئے چوہدری شریف احمد صاحب ٹھیکیدار ۳ ایبٹ روڈ لاہور۔ جنہوں نے کہ بڑی جدوجہد اور خلوص دلی سے تعمیری کام شروع کیا تھا۔ نہایت اخلاق سوز اور وحشیانہ حرکات معزز احمدی افسران حضرات نے روا رکھیں اور ہم سے بصد مجبوری کام بند کروا دیا گیا۔ مندرجہ بالا ہر الزام کے ثبوت میں مصدقہ تحریریں موجود ہیں۔ احمدی حضرات ملاحظہ فرماسکتے ہیں۔ میں اپنے معزز احمدی حضرات کو یقین دلاتا ہوں کہ ربوہ کے مرکزی احمدی ملازمین اور افسران سلسلہ کے اخلاقی اور عملی نمونہ کو اگر نزدیک سے دیکھا جائے تو احمدیت کی تعلیم پر قطعاً کوئی عمل نہیں ہے یا مجبوراً یوں کہا جائے گا کہ تعلیم کو سمجھنا ہی مشکل ہے اور یہ تعلیم میں ہی کوئی خاص فرق ہوگا۔ کیونکہ وہاں پر اکثریت ایسے احمدیوں کی ہے جو وہاں پر منافقانہ زندگی گذار رہے ہیں۔ ان کے دل احمدیت سے بیزار ہیں۔ بعض تو وہاں کی منظم برائیوں میں شامل ہیں اور بعض نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔ مگر احمدیت کو چھوڑ نہیں سکتے۔ دنیاوی روزگار کا مسئلہ درپیش ہے۔ پھر رشتہ داروں کا بھی ایک ایسا جال ہے جس سے کہ نکلنا بہت مشکل ہے۔ افسران لوگ عوام کو بھائی تو