احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
پیش گوئیاں جھوٹی نکلیں۔ اس لئے ہم ان کو مدعو کرتے ہیں اور خدا کی قسم دیتے ہیں کہ وہ آکر تحقیق کے لئے قادیان میں آئیں۔ ’’نزول المسیح‘‘ میں ڈیرھ سو پیش گوئی میں نے لکھی ہے تو گویا جھوٹ ہونے کی حالت میں پندرہ ہزار روپیہ مولوی ثناء اﷲ لے جائیں گے۔ اس وقت ایک لاکھ سے زیادہ میری جماعت ہے۔ پس اگر میں مولوی صاحب موصوف کے لئے ایک ایک روپیہ بھی اپنے مریدوں سے لوں گا تب بھی ایک لاکھ روپیہ ہو جائے گا۔ وہ سب ان کی نذر ہوگا۔ ص۲۳ ’’اور واضح رہے کہ مولوی ثناء اﷲ کے ذریعہ سے عنقریب تین نشان میرے ظاہر ہوں گے: ۱… وہ قادیان میں تمام پیش گوئیوں کی پڑتال کے لئے میرے پاس ہرگز نہیں آئیں گے اور سچی پیشین گوئیوں کی اپنے قلم سے تصدیق کرنا ان کے لئے موت ہوگی۔ ۲… اگر اس چیلنج پر وہ مستعد ہوئے کہ کاذب صادق کے پہلے مرجائے تو وہ ضرور پہلے مریں گے۔ ۳… اور سب سے پہلے اس اردو مضمون اور عربی قصیدہ کے مقابلہ سے عاجز رہ کر جلد تر ان کی روسیاہی ثابت ہوگی۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۳۷) اس تحدی کے بعد مولوی ثناء اﷲ قادیان پہنچے۔ بسم اﷲ الرحمن الرحیم بخدمت جناب مرزاغلام احمد قادیانی رئیس قادیان خاکسار آپ کی حسب دعوت مندرجہ اعجاز احمدی ص۲۳ قادیان میں اس وقت حاضر ہے۔ جناب کی دعوت کے قبول کرنے میں آج تک رمضان شریف مانع رہا۔ ورنہ اتنا توقف نہ ہوتا۔ میں اﷲ جل شانہ کی قسم کھاتا ہوں کہ مجھے جناب سے کوئی ذاتی خصومت اور عناد نہیں۔ چونکہ آپ بقول خود ایک ایسے عہدہ جلیلہ پر ممتاز ومامور ہیں جو تمام بنی نوع کی ہدایت کے لئے عموماً اور مجھ سے مخلصوں کے لئے خصوصاً ہند سے اس لئے مجھے قوی امید ہے کہ آپ میری تفہیم میں کوئی دقیقہ باقی نہیں چھوڑیں گے اور حسب وعدہ خود مجھے اجازت بخشیں گے کہ میں مجمع میں آپ کی پیش گوئیوں کی نسبت اپنے خیالات ظاہر کروں۔ میں مکرر آپ کو اپنے اخلاص اور صعوبت سفر کی طرف توجہ دلا کر اسی عہدہ جلیلہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ آپ مجھے ضرور ہی موقع دیں۔ ’’راقم ابوالوفاء ثناء اﷲ‘‘ ۱۰؍جنوری ۱۹۰۳ء سواچار دن کی اس کے جواب میں جو ٹال بازی کا خط طول طویل مرزاقادیانی نے لکھا اس کی چند سطور حسب ذیل ہیں جو کل کا خلاصہ ہے۔ ’’یاد رہے کہ یہ ہرگز نہیں ہوگا کہ عوام کالانعام کے روبرو وعظ کی طرح لمبی گفتگو شروع کر دیں۔ بلکہ آپ نے