احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
ہے۔ چنانچہ البدر مورخہ ۲۴؍اپریل ۱۹۰۴ء رقمطراز ہے۔ ’’قادیان میں طاعون کی جو چند وارداتیں ہوئیں۔ ہم افسوس سے بیان کرتے ہیں کہ سوائے اس کے کہ اس نشان سے ہمارے منکر اور مکذب کوئی فائدہ اٹھانے اور خدا کے کلام کی قدر اور عظمت اور جلال ان پر کھلتی۔ انہوں نے پھر سخت ٹھوکر کھائی۔‘‘ پھر ۱۶؍مئی کے پرچہ میں لکھتا ہے۔ قادیان میں طاعون حضرت مسیح علیہ السلام کے ماتحت اپنا کام برابر کر رہی ہے۔ خود محمد افضل ایڈیٹر البدر بھی طاعون سے ہلاک ہوا اور میری رائے میں مولوی عبدالکریم کو بھی نیو مانک پلیگ ہوا تھا۔ کیونکہ وہ دفعتہ نیو مانک پلیگ ہوکر ہلاک ہوا۔ ’’انی احافظ کل من فی الدار الا من استعلے بالاستکبار‘‘ اب کہاں گئی وہ کشتی نوح جس میں بیٹھنے والے نجات یافتہ تھے۔ اب خاص گھر کے اندر کی نسبت پیش گوئی ہے۔ اس کی نسبت آگے دیکھا جائے گا۔ اس پیش گوئی کے متعلق جو جو رنگ بدلے گئے اور خلاف بیانیاں ہوئیں کچھ تو اوپر بیان ہوچکیں۔ ایک اور بھی قابل ذکر ہے۔ دافع البلاء میں یہ بھی ظاہر کیاگیا کہ جو کوئی باہر کا آدمی قادیان میں آجاتا ہے تو وہ بھی اچھا ہو جاتا ہے اور قادیان کو دارالامان اور طاعون سے محفوظ قرار دے کر ظاہر کیاگیا کہ دور دور سے بکثرت لوگ آکر طاعون سے قادیان میں پناہ لیں گے۔ اس لئے توسیع مکانات کے واسطے چندہ کی درخواست پیش کی گئی اور چندہ آنے بھی شروع ہوگئے۔ مگر جب اپنے ہوائی بلبلے پھوٹتے ہوئے نظر آئے تو ایک اعلان حسب ذیل شائع کر دیا۔ اعلان… چونکہ آج کل مرض طاعون ہر ایک جگہ بکثرت زور پر ہے۔ اس لئے اگرچہ کادیان میں نسبتاً آرام ہے۔ لیکن مناسب معلوم ہوتا ہے کہ برعایت اسباب بڑا مجمع جمع ہونے سے پرہیز کیا جاوے۔ اس لئے یہ قرین مصلحت ہوا کہ دسمبر کی تعطیلوں میں جیسے اکثر پہلے احباب قادیان میں جمع ہوجایا کرتے تھے۔ اب کی دفعہ اس اجتماع کو بلحاظ مذکورہ بالا ضرورت کے موقوف رکھیں اور اپنی اپنی جگہ پر خدا سے دعا کرتے رہیں کہ وہ اس خطرناک ابتلاء سے ان کو اور ان کے اہل وعیال کو بچاوے۔ اگر ظاہر اسباب پر ہی مدار نجات تھا تو وہ فوق العادت اور معجزانہ حفاظت کہاں گئی جس کا اعلان اس قدر زور شور کے ساتھ دافع البلاء میں شائع کیاگیا تھا اور دہریہ ونیچریوں کو جو ظاہری اسباب پر بھروسہ کرتے ہیں۔ مقابلہ پر للکارا گیا تھا۔ ۹… پیش گوئی کے متعلقہ مولوی ابوالوفاء ثناء اﷲ امرتسری: (اگر مولوی ثناء اﷲ سچے ہیں تو قادیان میں آکر کسی پیش گوئی کو جھوٹی تو ثابت کریں اور ان کو ہر ایک پیش گوئی کے لئے ایک ایک سو روپیہ انعام دیا جائے گا اور آمد ورفت کا کرایہ علیحدہ۔ ص۱۱) مولوی ثناء اﷲ نے کہا تھا کہ سب