احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
رسول کے مقابلہ پر ایسا نشان دکھاؤ۔ غرض ان تمام دعوؤں اور مقابلہ آرائیوں سے صاف ظاہر ہوتا تھا کہ قادیان طاعون سے ایسی محفوظ رہے گی کہ کوئی بستی یا گاؤں یا شہر ایسا محفوظ نہیں رہ سکے گا اور یہ صاف وبین نشان ہوگا۔ جیسا کہ موسیٰ علیہ السلام کے نشانات تورات میں مذکور ہیں۔ مصر میں شدت کی وبا پڑی فرعونی بکثرت ہلاک ہوئے۔ مگر بنی اسرائیل مطلق بچے رہے۔ پلوٹھے مرنے شروع ہوئے تو فرعونیوں میں تو آدمیوں، گھوڑوں، بیلوں، گدھوں، خچروں اور اونٹوں کے سب پلوٹھے فنا ہوئے۔ مگر بنی اسرائیل کے پلوٹھی سب بچ رہے۔ مواشی میں وبا آئی۔ جس سے فرعونیوں کے مواشی ہلاک ہوئے۔ مگر بنی اسرائیل کے مواشی بچے رہے۔ کھیتوں میں وبا آئی تو فرعونیوں کے کھیت جل گئے۔ مگر بنی اسرائیل کے کھیت بچ رہے۔ جچپڑی، جوں، کھٹمل، مینڈک اور خون کی کثرت ہوئی۔ جس سے فرعونیوں کے درودیوار، صحن ومکان، برتن وصندوق سب پر ہوگئے۔ مگر بنی اسرائیل کے مکانات، صندوق اور ظروف سب بچے رہے۔ حالانکہ فرعونی اور بنی اسرائیل ملے جلے رہتے تھے۔ مگر دافع البلاء میں پڑھ کر دیکھو کہ بڑائی اور ادّعا کا کوئی حد وانتہاء نہیں۔ مگر نتیجہ یہ ہوا کہ آخر کار طاعون قادیان میں پھیلا۔ جس کی نسبت البدر مورخہ ۱۶؍اپریل میں یہ الفاظ شائع ہوئے کہ خود طاعون نے صفائی شروع کر دی اور مارچ واپریل ۱۹۰۴ء میں ۳۱۳آدمی طاعون سے ہلاک ہوئے۔ حالانکہ کل آبادی ۲۸۰۰ کی ہے۔ قادیان میں طاعون پھوٹنے کے بعد عجیب عجیب تاویلات ہوئیں۔ اوّل… تو یہ کہ طاعون قادیان سے نسبتاً محفوظ رہے گی۔ (یہ تو اکثر دیہات اور شہروں کی نسبت کہا جاسکتا ہے۔ پھر وہ امتیازی نشان کا دعویٰ اور گھمنڈ کہاں گیا) ایسے تو اکثر گاؤں اور شہر میں پھر نشان بیّن کیا ہوا۔ دوم… یہ کہ قادیان میں طاعون جاری نہ ہوگا۔ جو سخت تباہی کرنے والا ہوتا ہے۔ سوم… یہ کہ ’’انہ اوی القریۃ‘‘ میں قریہ کا لفظ ہے۔ قادیان کا نام نہیں اور قریہ قیراسے نکلا ہے۔ جس کے معنی جمع ہونے اور اکھٹھے بیٹھ کر کھانے کے ہیں۔ یعنی وہ لوگ جو آپس میں مواکلت رکھتے ہیں۔ اس میں ہندو اور چوہڑے بھی داخل نہیں (تو گویا قرآن مجید میں ’’ان من قریۃ الّا خلافیہا نذیر‘‘ ہے تو اس کے یہی معنی ہیں کہ ایک ایک گھر میں یا ایسے لوگوں میں جو آپس میں مواکلت رکھتے ہیں نذیر آئے اور ہندوؤں اور چوہڑوں میں نہیں آئے تو آپ کرشن کیسے بنے۔ کیا تو گھمنڈ اور دعویٰ تھے۔ مگر الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔ یہ مرزاقادیانی اور اس کی جماعت کا ہی عمل