احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
میعاد کیوں لگائی گئی۔ ایک خط مولوی حاجی محمد یونس نے اس اعجازی قصیدہ کے مقابل پر لکھا جس کی چند سطور یہ ہیں۔ ’’اب میں بذریعہ تحریر مرزاقادیانی سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ فوراً قصیدہ مذکور میرے نام روانہ فرمادیں یا اخبار میں شائع فرمادیں اور اپنے اعجاز کے زمانہ کو ذرا وسعت بخشیں۔ جس دن وہ قصیدہ میرے پاس پہنچے گا اس سے بیس دن کے اندر انشاء اﷲ تعالیٰ اس سے بہتر جواب آپ کی خدمت میں حاضر کیا جائے گا۔‘‘ (پیسہ اخبار مورخہ ۱۴؍دسمبر ۱۹۰۲ء) اس خط کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ ۷… پیش گوئی متعلقہ طاعون پنجاب ’’میں نے خواب میں دیکھا کہ خداتعالیٰ کے ملائک پنجاب کے مختلف مقامات میں سیاہ رنگ کے پودے لگا رہے ہیں اور وہ درخت نہایت بدشکل اور سیاہ رنگ اور خوفناک اور چھوٹے چھوٹے قد کی ہیں۔میں نے بعض لگانے والوں سے پوچھا کہ یہ کیسے درخت ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ طاعون کے درخت ہیں۔ جو عنقریب ملک میں پھیلنے والی ہے۔ میرے پر یہ امر مشتبہ رہا کہ اس نے یہ کہا کہ آئندہ جاڑے میں یہ مرض پھیلے گا یا کہ اس کے بعد کے جاڑے میں پھیلے گا۔‘‘ (اشتہار ۶؍فروری ۱۸۹۸ء) مرزاقادیانی کی آخری مدت کے لحاظ سے بھی طاعون کا زور شور ۱۹۰۰ء میں ہونا چاہئے تھا۔ مگر ایسا نہیں ہوا۔ بلکہ ۱۹۰۲ء میں یعنی مرزاقادیانی کی پیش گوئی سے دوسال بعد طاعون کا زور شور بعض شہروں اور بعض قصبوں میں ہوا۔ پھر خدائے قدوس اور ذوالجلال کی شان میں کیا اچھے الفاظ ہیں۔ ابتداء نومبر ۱۹۰۲ء سے خداتعالیٰ روزہ کھولے گا۔ اس وقت معلوم ہوجائے گا کہ اس افطار کے وقت کون کون ملک الموت کے قبضہ میں آیا ہے۔ ۸… پیش گوئی متعلق حفاظت قادیان از طاعون: ’’انہ اوی القریۃ‘‘ اس الہام کی بابت اشتہار ۶؍فروری میں یہ درج ہے کہ اب تک اس کے معنی میرے پر نہیں کھلے دافع البلاء میں شائع کیاگیا کہ خدا نے سبقت کر کے قادیان کا نام لے دیا ہے۔ قادیان اس کی خوفناک تباہی سے محفوظ رہے گا۔ کیونکہ یہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے۔ پھر تمام قوموں، انجمنوں اور ان کے سربرآوردہ اشخاص کو للکار للکار کر چیلنج دیا کہ کوئی مولوی پنڈت، پادری، صوفی، مہاتما، سجادہ نشین، درویش ایسا ہے جو اپنی بستی کی نسبت ایسی حفاظت کا دعویٰ کرے۔ اگر کوئی بستی یا شہر یا گاؤں اس وقت تک طاعون سے بچاہوا بھی ہے تو ایسے دعویٰ کی اشاعت کے بعد وہ ضرور مبتلائے طاعون وہ جائے گا۔ خاص کر انجمن حمایت اسلام، علی گڑھ کالج اور مشنریوں کو تو بہت ہی ابھارا ہے کہ آؤ اب اس رسول