احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
محمد حسین اور جعفر زٹلی اور تبتی مذکور کو جنہوں نے میرے ذلیل کرنے کے لئے یہ اشتہار لکھا ہے ذلت کی مار سے دنیا میں رسوا کر۔ غرض اگر یہ لوگ تیری نظر میں سچے اور متقی اور پرہیزگار اور میں کذاب اور مفتری ہوں تو مجھے ان تیرہ مہینوں میں ذلت کی مار سے تباہ کر اور اگر تیری جناب میں مجھے وجاہت اور عزت ہے تو میرے لئے نشان ظاہر فرما کہ ان تینوں کو ذلیل اور رسوا اور ’’ضربت علیہم الذلۃ‘‘ کا مصداق کر۔ آمین ثم آمین! یہ دعا تھی جو میں نے کی اس کے جواب میں الہام ہوا کہ میں ظالم کو ذلیل اور رسوا کروں گا اور وہ اپنے ہاتھ کاٹے گا اور چند عربی الہامات ہوئے جو ذیل میں درج کئے جاتے ہیں: ’’ان الذین یصدون عن سبیل اﷲ سینالہم غضب من ربہم ضرب اﷲ اشد من ضرب الناس انما امرنا اذا اردنا شیئاً ان نقول لہ کن فیکون۰ اتعجل لا مری انی مع العشاق۰ انی انا الرحمن ذوالمجد والعلے ویعرض الظالم علے یدیہ ویضرح بین یدی جزاء سیۃ بمثلہا ما وترہقہم ذلہ۰ مالہم من اﷲ من عاصم فاصبر حتے یاتی اﷲ مع الذین ہم محسنون‘‘ ۱۵؍جنوری ۱۹۰۰ء گذر گئی اور محمد حسین وملا محمد بخش اور مولوی ابوالحسن تبتی سب ہی حال میں زندہ وسلامت اور باعزت رہے۔ جیسا کہ پہلے سے تھے جب کہ پیش گوئی کی میعاد قریب الاختتام ہوئی۔ تب مرزاقادیانی نے ایک شخص کی معرفت علماء سے فتویٰ حاصل کیا کہ حضرت مہدی کے منکر کا کیا حکم ہے۔ اس پر علماء نے جو فتویٰ دئیے اور مرزاقادیانی نے ان کو مولوی محمد حسین پر چسپاں کر کے ۷؍جنوری ۱۸۹۹ء کو ایک اشتہار شائع کر دیا کہ جس طرح مولوی محمد حسین نے میرے اوپر فتویٰ کفر کا لگایا تھا اس پر بھی لگ گیا۔ پس یہی میری پیش گوئی کا مدعا تھا اور بس! کہاں تو الہام کے یہ الفاظ کہ میں ظالم کو ذلیل اور رسوا کروں گا اور وہ اپنے ہاتھ کاٹے گا۔ ضرب اﷲ اشد من ضرب الناس! اور کہاں یہ فتویٰ جو خود مرزاقادیانی پر بھی ایسا ہی چسپاں ہوسکتا ہے۔ کیونکہ وہ خود بھی تو اس مہدی کے منکر ہیں جو عام طور پر مانا جاتا ہے۔ ہاٹھ کاٹنے کی خود مرزاقادیانی نے یہ تفسیر کی تھی کہ ظالم ناجائز تحریر پر پچھتاوے گا کہ کیوں یہ ہاتھ ایسے کام پر چلے۔ مگر مولوی محمد حسین وملا محمد بخش وابوالحسن صاحبان آج تک اسی طرح مرزاقادیانی کے مخالف اور مکذب اور مکفر ہیں۔ پھر یہ تاویل بھی خلاف بیانیوں سے نہیں بچی۔ چنانچہ ۱۷؍دسمبر ۱۸۹۹ء کو ایک اشتہار دیا جس میں ذلت کے اسباب حسب ذیل گنائے: