احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
طرف سے طلاق نامہ لکھا جاوے گا۔ سو محمدی کا دوسری جگہ نکاح ہوتے ہی طلاق پڑ جائے گی۔‘‘ تیسرا خط اسی مضمون کا مرزاقادیانی نے اپنی بہو سے لکھوا کر اس کی والدہ کی طرف بھیجا۔ چوتھا خط مرزاقادیانی نے احمد بیگ کے نام اسی مضمون پر لکھا کہ اگر مرزا تمام تدابیر میں ناکام رہے اور ان کی آسمانی منکوحہ اب تک مرزاسلطان محمد کے تحت میں ہے جس کو ۲۱؍اگست ۱۸۹۴ء تک فوت ہوجانا چاہئے تھا۔ مگر مرزاقادیانی اس میں بھی یہی کہتے ہیں کہ احمد بیگ تو مر گیا اور اس کا داماد سلطان محمد خوف اور توبہ کی وجہ سے بچ گیا۔ کیا سلطان محمد مرزاقادیانی کامرید ہوگیا اور ان کی آسمانی منکوحہ کو چھوڑ کر مرزاقادیانی کے حوالہ کر دیا ہے؟ اور الہام کا اصل جز یعنی محمدی کا مرزا کے نکاح میں آنا پورا ہوگیا۔ جو تمام قضیہ کی بنیاد ہے اور جس کی نسبت الہام میں یہ الفاظ تھے۔ ’’انا زوّجناکہا فسیکفکہم اﷲ ویردھا الیک لا تبدیل لکلمات اﷲ ان ربک فعال لما یرید‘‘ کہ اﷲ ان سب کے مقابلہ پر تیرے واسطے کافی ہوگا اور اس کو تیری طرف واپس لے آئے گا۔ اﷲ کے الفاظ بدل نہیں سکتے۔ تیرا رب جو چاہے کر سکتا ہے۔ قدرت حق کا عجب ایک تماشا ہوگا۔ کیونکہ اس کے یہی معنی ہیں کہ آپ کی آسمانی منکوحہ دوسرے انسان کے تحت میں ہے اور گیارہ بچہ جن چکی ہے۔ ۵… پیش گوئی متعلقہ مولانا ابوسعید محمد حسین بٹالوی وملا محمد بخش مالک اخبار جعفر زٹلی لاہور اور مولوی ابوالحسن تبتی: اقتباس از اشتہار مورخہ ۲۱؍نومبر ۱۸۹۸ء ’’میں نے خداتعالیٰ سے دعا کی ہے کہ وہ مجھ میں اور محمد حسین میں آپ فیصلہ کرے اور وہ دعا جو میں نے کی ہے یہ ہے کہ اے میرے ذوالجلال پروردگار اگر میں تیری نظر میں ایسا ہی ذلیل اور جھوٹا اور مفتری ہوں جیسا کہ محمد حسین بٹالوی نے اپنے رسالہ ’’اشاعۃ السنۃ‘‘ میں باربار مجھ کو کذاب اور دجال اور مفتری کے لفظ سے یاد کیا ہے اور جیسا کہ اس نے اور محمد بخش جعفر زٹلی اور ابوالحسن تبتی نے اس اشتہار میں جو ۱۰؍نومبر ۱۸۹۷ء کو چھپا ہے میرے ذلیل کرنے میں کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھا تو اے میرے مولا اگر میں تیری نظر میں ایسا ہی ذلیل ہوں تو مجھ پر تیرہ ماہ کے اندر یعنی ۱۵؍دسمبر ۱۸۹۸ء سے ۱۵؍جنوری ۱۹۰۰ء تک ذلت کی مار کر اور ان لوگوں کی عزت اور وجاہت ظاہر اور اس روز کے جھگڑے کو فیصلہ فرما۔ لیکن اگر اے میرے آقا! اے میرے مولیٰ! میرے منعم! میرے ان نعمتوں کے دینے والے جو تو جانتا ہے اور میں جانتا ہوں۔ تیری جناب میں میری کچھ عزت ہے تو میں عاجزی سے دعا کرتا ہوں کہ ان تیرہ مہینوں میں جو ۱۵؍دسمبر ۱۸۹۸ء سے ۱۵؍جنوری ۱۹۰۰ء تک شمار کئے جائیں گے شیخ