احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
وکانوا بہا یستہزؤن۰ فسیکفیکہم اﷲ ویردھا الیک لا تبدیل لکلمات اﷲ ان ربک فعال لما یرید۰ انت معی وانا معک عسیٰ ان یبعثک ربک مقاما محموداً‘‘ یعنی انہوں نے ہمارے نشانوں کو جھٹلایا اور وہ پہلے سے ہنسی کر رہے تھے۔ سو خداتعالیٰ ان سب کے تدارک کے لئے جو اس کام کو روک رہے ہیں تمہارا مددگار ہوگا اور انجام کار اس کی اس لڑکی کو تمہاری طرف واپس لائے گا۔ کوئی نہیں جو خدا کی باتوں کو ٹال سکے۔ تیرا رب وہ قادر ہے کہ جو کچھ چاہے وہی ہو جاتا ہے تو میرے ساتھ ہے اور میں تیرے ساتھ ہوں اور عنقریب تجھے وہ مقام ملے گا جس میں تیری تعریف کی جاوے گی۔ رسالہ شہادت القرآن میں اس کی میعاد ۲۱؍ستمبر ۱۸۹۳ء سے قریباً گیارہ مہینہ باقی بتلائے ہیں۔ اس لئے ۲۱؍اگست ۱۸۹۴ء کو مرزاغلام احمد کا داماد فوت ہونا چاہئے تھا۔ مگر وہ فوت نہیں ہوا اور اب تک زندہ ہے اور بدستور مرزا کا مخالف ہے۔ پہلے نان کمیشن افسر تھا اب کمیشن افسر ہے۔ مرزاقادیانی نے ظاہری اسباب میں بھی اس نکاح کے لئے بڑی کوششیں کیں۔ چنانچہ جب مرزاقادیانی کو خبر ملی کہ احمد بیگ اپنی لڑکی کی شادی اور جگہ کرنے والا ہے۔ تب ۴؍مئی ۱۸۹۱ء کو انہوں نے ایک طول طویل خط بڑے زور شور سے مرزاعلی شیر بیگ کے نام لکھا جس میں یہ مضمون بھی ہے کہ: ’’اگر آپ اپنے بھائی کو اس نکاح سے روک نہ دیں تو میں اپنے بیٹے فضل احمد سے اس کی بیوی کو طلاق دلوادوں گا۔ ایک طرف جب محمدی کا کسی شخص سے نکاح ہوگا تو دوسری طرف فضل احمد آپ کی لڑکی کو طلاق دے دے گا۔ اگر نہیں دے گا تو میں اس کو عاق اور لاوارث کر دوں گا اور اگر میرے لئے احمد بیگ سے مقابلہ کرو گے اور اس کا یہ ارادہ بند کرادو گے تو میں بدل وجان حاضر ہوں اور فضل احمد کو جواب میرے قبضہ میں ہے۔ ہر طرح سے درست کر کے آپ کی لڑکی کی آبادی کے لئے کوشش کروں گا اور میرا مال ان کا مال ہوگا۔‘‘ اسی تاریخ کو ایک خط عزت بی بی کی والدہ کے نام لکھا جس کے چند سطور حسب ذیل ہیں: ’’والدہ عزت بی بی کو معلوم ہو کہ مجھ کو خبر پہنچی ہے کہ چند روز تک محمدی یعنی مرزااحمد بیگ کی لڑکی کا نکاح ہونے والا ہے اور میں خداتعالیٰ کی قسم کھا چکا ہوں کہ اس نکاح سے سارے رشتے ناطے توڑ دوں گا اور کوئی تعلق نہیں رہے گا۔ اس لئے نصیحت کی راہ سے لکھتا ہوں کہ اپنے بھائی مرزااحمد بیگ کوسمجھا سکتی ہو اس کو سمجھا دو اور اگر ایسا نہیں ہوگا تو آج میں نے مولوی نورالدین اور فضل احمد کو لکھ دیا ہے کہ اگر تم اس ارادہ سے باز نہ آؤ تو فضل احمد عزت بی بی کے لئے طلاق نامہ لکھ کر بھیج دے اور اگر فضل احمد طلاق نامہ لکھنے میں عذر کرے تو اس کو عاق کیا جاوے اور اپنے بعد اس کو وارث نہ سمجھا جاوے اور ایک پیسہ وراثت کا اس کو نہ ملے۔ سو امید کرتا ہوں کہ شرطی طور پر اس کی